urdu ghazal poetry

Table of Contents

Urdu ghazal poetry

Imagine poetry as a beautiful way to explain the emotions of words. Urdu ghazal poetry is about sad feelings and care. It’s a special kind of poetry that’s been around for a long time, expressing deep feelings magically.

Let’s explore the world of Urdu Ghazal poetry together. Whether you’re just discovering Ghazal poetry in Urdu or are already a fan, prepare for a journey filled with beauty and emotion.

urdu ghazal poetry

چھپائے دل میں غموں کا جہان بیٹھے ہیں
تمہاری بزم میں ہم بے زبان بیٹھے ہیں

یہ اور بات کہ منزل پہ ہم پہنچ نہ سکے
مگر یہ کم ہے کہ راہوں کو چھان بیٹھے ہیں

فغاں ہے درد ہے سوز و فراق و داغ و الم
ابھی تو گھر میں بہت مہربان بیٹھے ہیں

اب اور گردش تقدیر کیا ستائے گی
لٹا کے عشق میں نام و نشان بیٹھے ہیں

وہ ایک لفظ محبت ہی دل کا دشمن ہے
جسے شریعت احساس مان بیٹھے ہیں

ہے میکدے کی بہاروں سے دوستی ساغر
ورائے حد یقین و گمان بیٹھے ہیں​

ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں
ورنہ ان تاروں بھری راتوں میں کیا ہوتا نہیں

جی میں آتا ہے الٹ دیں انکے چہرے کا نقاب
حوصلہ کرتے ہیں لیکن حوصلہ ہوتا نہیں

شمع جسکی آبرو پر جان دے دے جھوم کر
وہ پتنگا جل تو جاتا ہے فنا ہوتا نہیں

اب تو مدت سے رہ و رسم نظارہ بند ہے
اب تو انکا طور پر بھی سامنا ہوتا نہیں

ہر شناور کو نہیں ملتا طلاطم سے خراج
ہر سفینے کا محافظ ناخدا ہوتا نہیں

ہر بھکاری پا نہیں سکتا مقام خواجگی
ہر کس و ناکس کو تیرا غم عطا ہوتا نہیں

ہائے یہ بیگانگی اپنی نہیں مجھکو خبر
ہائے یہ عالم کہ تو دل سے جدا ہوتا نہیں

urdu ghazal poetry

محبت مستقل غم ہے محبت غم کا گہوارہ
جو آنسو رنگ لے آئے وہی دامن کا شہ پارہ 

مرا ذوق خریداری ہے اک جنس گراں مایہ
کبھی پھولوں کا شیدائی کبھی کانٹوں کا بنجارہ

جہاں منصب عطا ہوتے ہیں بے فکر و فراست بھی
وہاں ہر جستجو جھوٹی وہاں ہر عزم ناکارہ

بسا اوقات چھو لیتی ہے دامن کبریائی کا
تمہاری جنبش ابرو مری تخلیق آوارہ

نجانے محتسب کیوں میکدے کا نام دیتے ہیں
جہاں کچھ آدمی کرتے ہیں اپنے درد کا چارہ

ترے گیسو خیالوں کی گرفت ناز سے گزرے
کہ جیسے ایک جوگی بن میں لہراتا ہے دوتارہ

پلٹ آئے ہیں شاید انقلاب دید کے لمحے
نظر کی وسعتوں میں ڈوبتا جاتا ہے نظارہ

فقط اک ہاتھ میں ٹوٹا ہوا ساغر اٹھانے سے
لرز اٹھا ہے اے یزداں تری عظمت کا مینارہ

urdu ghazal poetry

تاروں سے میرا جام بھرو میں نشے میں ہوں 
اے ساکنان خلد سنو میں نشے میں ہوں

کچھ پھول کھل رہے ہیں سر شاخ مے کدہ
تم ہی ذرا یہ پھول چنو میں نشے میں ہوں

ٹھہرو ابھی تو صبح کا مارا ہے ضوفشاں
دیکھو مجھے فریب نہ دو میں نشے میں ہوں

نشہ تو موت ہے غم ہستی کی دھوپ میں
بکھرا کے زلف ساتھ چلو میں نشے میں ہوں 

میلہ یوں ہی رہے یہ سر رہ گزار زیست
اب جام سامنے ہی رکھو میں نشے میں ہوں

پائل چھنک رہی ہے نگار خیال کی
کچھ اہتمام رقص کرو میں نشے میں ہوں

میں ڈگمگا رہا ہوں بیابان ہوش میں
میرے ابھی قریب رہو میں نشے میں ہوں

ہے صرف اک تبسم رنگیں بہت مجھے
ساغر بدوش لالہ رخو میں نشے میں ہوں

urdu ghazal poetry

کالی راتوں کو بھی رنگین کہا ہے میں نے
تیری ہر بات پہ آمین کہا ہے میں نے

تیری دستار پہ تنقید کی ہمت تو نہیں
اپنی پاپوش کو قالین کہا ہے میں نے

مصلحت کہیے اسے یا کہ سیاست کہیے
چیل کوؤں کو بھی شاہین کہا ہے میں نے

ذائقے بارہا آنکھوں میں مزا دیتے ہیں
بعض چہروں کو بھی نمکین کہا ہے میں نے

تو نے فن کی نہیں شجرے کی حمایت کی ہے
تیرے اعزاز کو توہین کہا ہے میں نے

ساتھ منزل تھی مگر خوف و خطر ایسا تھا
عمر بھر چلتے رہے لوگ سفر ایسا تھا

جب وہ آئے تو میں خوش بھی ہوا شرمندہ بھی
میری تقدیر تھی ایسی مرا گھر ایسا تھا

حفظ تھیں مجھ کو بھی چہروں کی کتابیں کیا کیا
دل شکستہ تھا مگر تیز نظر ایسا تھا

آگ اوڑھے تھا مگر بانٹ رہا تھا سایہ
دھوپ کے شہر میں اک تنہا شجر ایسا تھا

لوگ خود اپنے چراغوں کو بجھا کر سوئے
شہر میں تیز ہواؤں کا اثر ایسا تھا

میرے کاروبار میں سب نے بڑی امداد کی
داد لوگوں کی گلا اپنا غزل استاد کی

اپنی سانسیں بیچ کر میں نے جسے آباد کی
وہ گلی جنت تو اب بھی ہے مگر شداد کی

عمر بھر چلتے رہے آنکھوں پہ پٹی باندھ کر
زندگی کو ڈھونڈنے میں زندگی برباد کی

داستانوں کے سبھی کردار کم ہونے لگے
آج کاغذ چنتی پھرتی ہے پری بغداد کی

اک سلگتا چیختا ماحول ہے اور کچھ نہیں
بات کرتے ہو یگانہ کس امین آباد کی

heart touching urdu ghazals

یہ خاک زادے جو رہتے ہیں بے زبان پڑے
اشارہ کر دیں تو سورج زمیں پہ آن پڑے

سکوت زیست کو آمادۂ بغاوت کر
لہو اچھال کہ کچھ زندگی میں جان پڑے

ہمارے شہر کی بینائیوں پہ روتے ہیں
تمام شہر کے منظر لہو لہان پڑے

اٹھے ہیں ہاتھ مرے حرمت زمیں کے لیے
مزا جب آئے کہ اب پاؤں آسمان پڑے

کسی مکین کی آمد کے انتظار میں ہیں
مرے محلے میں خالی کئی مکان پڑے

اگر خلاف ہیں ہونے دو جان تھوڑی ہے
یہ سب دھواں ہے کوئی آسمان تھوڑی ہے

لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے

میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن
ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے

ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے
ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے

جو آج صاحب مسند ہیں کل نہیں ہوں گے
کرائے دار ہیں ذاتی مکان تھوڑی ہے

سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے

زندگی بھر دور رہنے کی سزائیں رہ گئیں
میرے کیسہ میں مری وفائیں رہ گئیں

نوجواں بیٹوں کو شہروں کے تماشے لے اڑے
گاؤں کی جھولی میں کچھ مجبور مائیں رہ گئیں

بجھ گیا وحشی کبوتر کی ہوس کا گرم خون
نرم بستر پر تڑپتی فاختائیں رہ گئیں

ایک اک کر کے ہوئے رخصت مرے کنبے کے لوگ
گھر کے سناٹے سے ٹکراتی ہوائیں رہ گئیں

بادہ خانے شاعری نغمے لطیفے رتجگے
اپنے حصے میں یہی دیسی دوائیں رہ گئیں

گلشن کو بہاروں نے اس طرح نوازا ہے
ہر شاخ کے کاندھے پر کلیوں کا جنازہ ہے

کس طرح بھلائیں ہم اس شہر کے ہنگامے
ہر درد ابھی باقی ہے ہر زخم ابھی تازہ ہے

مستی بھی امیدیں بھی حسرت بھی اداسی بھی
مجھ کو تری آنکھوں نے ہر طرح نوازا ہے

مٹی کی طرح اک دن اڑ جائے گا راہوں سے
سب شور مچاتے ہیں جب تک لہو تازا ہے

یہ راکھ مکانوں کی ضائع نہ کرو ساغر
یہ اہل سیاست کے رخسار کا غازہ ہے

سامان تو گیا تھا مگر گھر بھی لے گیا
اب کے فساد دل سے مرے ڈر بھی لے گیا

خیرات بٹ رہی تھی در شہریار پر
سنتے ہیں اب کے بھیک سکندر بھی لے گیا

ماں نے بچا کے رکھا تھا بیٹی کے واسطے
بیٹا ہوا جواں تو یہ زیور بھی لے گیا

آیا تھا ہر کسی کو محبت سے جیتنے
کچھ زخم اپنے سینے کا ساغر بھی لے گیا

Also, read another fantastic piece of poetry:

Waqt poetry in Urdu

bharosa poetry in Urdu

Conclusion:

As we end our journey through the world of Urdu ghazal poetry, I share the best Urdu ghazal poetry in Urdu. We discovered the Urdu love expression from Ghazal, So if you like my post, share all your lovers and friends.

Leave a Comment