Sad Poetry In Urdu Text SMS Sad Shayari 2024

Sad Poetry In Urdu Text 2 Lines

When someone’s heart is hurt because the person they loved didn’t feel the same way, they often turn to Sad Poetry In Urdu Text 2 line to express their sadness and feelings. This kind of poetry talks about everyday human experiences like feeling alone, losing someone, and the pain of loving someone who doesn’t love you back. Sometimes, it reacts to something like losing a loved one or breaking up with someone. The best Sad Poetry in Urdu can help people who haven’t been lucky in love feel better. Really good sad poetry can make you feel a lot of emotions. Some famous poets who are well-known for writing Urdu sad poetry are known as jaun alia. This also related to another sad amazing post:

Sad Poetry In Urdu Text

مجھے سکھا دے کوئی لہجوں کا ہنر💔
مجھ سے متاثر نہیں ہوتے یہ دنیا والے

انتظار یار بھی لطف کمال ہے۔
آنکھیں کتاب پر سوچیں جناب پر

غموں سے گہرا واسطہ ہے ہمارا لیکن !
ہم مسکرا کر دھوکے میں رکھتے ہیں سب کو

بہت کچھ جان کر خاموش رہنا 🤐
میرا ایک سوچا سمجھا فیصلہ ہے

بہت خاموشی سے ٹوٹ گیا,,
وہ ایک بھروسہ جو تجھ پہ تھا

آنکھیں تک نچوڑ کر پی گئے
تیرے غم کتنے پیاسے تھے

ﻧﮧ ﺧﻮﺷﯽ ﮐﯽ ﺗﻼﺵ ﮨﮯ ﻧﮧ ﻏﻢ ﻧﺠﺎﺕ ﮐﯽ ﺁﺭﺯﻭ
ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﻮﮞ تجھ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﮔﻠﮧ ﮐﺮنا

کچھ زندگی نے دئیے مجھے ہر قدم پہ غم
کچھ آپ میری حسرتوں سے کیھلتے رہے

وہ تیرا غم تھا یا تاثیر میرے لہجے کی
کہ جس کو تیرا حال سناتے اسے ہی رولا دیتے

Sad Poetry In Urdu Text

غم کے دریا سے نکالے کوئی
مجھے جینا ہے بچا لے کوئی

ہجوم غم میری فطرت بدل نہیں سکتی
میں کیا کروں میری عادت ہے مسکرانے کی

وہ کہتے ہیں مسکراتے بہت ہو
ہم نے کہا یہی تو راز ہے غم چھپانے کا

لے سانس کہ سانسوں کا سلسلہ ہے ابھی قائم
مانا کے اس بوجھ سے دکھتا ہے تیرا سینہ

ملتا نہیں اتنا غم دکھ کے طوفاں آنے سے
ہوتا ہے جتنا غم صنم کے چلے جانے سے

گلہ تیری بے رخی کا نہ لب پہ صبح وشام آنے دیا
سہ لیا ہر غم نہ تجھ پہ الزام آنے دیا

خوشیاں تو کب کی روٹھ گئی ہیں
کاش کہ غموں کو بھی کسی کی نظر لگ جائے

تیری طرح تیرا غم بھی ہمیں مار دے گا
آنکھیں تو ڈھانپ لی مگر آنسو نہ چھپ سکے

مانا کہ میں غریب ہوں یہ بات سچ تو ہے لیکن
تو اگر اپنا بنا لے مجھ کو تیرا ہر غم خرید سکتا ہوں

خوشی کہاں ہم تو غم چاہتے ہیں
خوشی تو اسے دے دو جسے ہم چاہتے ہیں

کانٹوں میں گزار دیتا ہے گلاب اپنی زندگی
کون کہتا ہے کہ پهولوں کی زندگی میں کوئی غم نہیں ہوتا

غم اتنے ہیں کہ ہم زندگی کو نہیں
بلکہ زندگی ہمیں جی رہی ہے

ناراض ہمیشہ خوشیاں ہی ہوتی ہیں
غموں کے اتنے نخرے نہیں ہوتے

مجھ سے بچھڑیں گے تو کہاں جائیں گے؟
میرے غم عزیز مجھے بچوں کی طرح ہیں

جانتا ہوں میں بھی اک اسے شخص کو
غم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں

دنیا بدل گئی تھی کوئی غم نہ تھا مجھے
تم بھی بدل گئے یہ حیرانی کھا گئی

ظرف ہو تو غم بھی ایک نعمت ہے خدا کی
جو سکون رونے میں ہے وہ مسکرانے میں کہاں

غموں سے بڑا گہرا تعلق ہے میرا
جب بھی دیکھو گے مجھے غم سے نڈھال دیکھو گے

sad poetry in urdu 2 line

لوگ چپ ہیں تو ہر گز بے حس نہ سمجھو انہیں
شدت غم سے بھی ہو جاتے ہیں پتھر چہرے

تم کو معلوم نہیں غم کی حقیقت ورنہ
تو میرے ساتھ بھرے شہر میں ماتم کرتا

تو سمجھتا ہے صرف تیرے ہی غم معتبر ہیں
تم نے دیکھا ہی کہاں ہے مجھے شام کے بعد

اپنے آپ کو مصروف رکھو
ورنہ غم اور مایوسی تمہیں فنا کر دے گی

کرتے ہیں یاد اپنوں کو خوشی میں ہم
غم اکیلے سہنے کی عادت ہے

زوال آتا ہے ہر شے پہ یہ سنا تھا مگر
ہمارے غم کو تو مسلسل عروج حاصل ہے

غم میں ملا کے خوشی کے رنگ
آو ذرا جینے کی اداکاری کی جائے

اے دوست غم سے اچھا اس دنیا میں کوئی نہیں ہوتا
سب جدا ہو جاتے ہیں لیکن یہ غم جدا نہیں ہوتا

غموں سے دل پتھر سا ہو گیا ہے
اب غم نا ملے تو اچھا نہیں لگتا

‏یہ خوش لباسی لبادہ ہے غم چھپانے کا
اگرچہ اجڑے ہوۓ ہیں مگر سجے ہوۓ ہیں

ہزاروں غم میرے سینے میں چھپے ہیں لیکن
میں نے ہر حال میں ہنسنے کی قسم کھائی ہے

آنکھیں تک نچوڈ کر پی گئے
تیرے غم کتنے پیاسے تھے

تیرے بخشے ہوۓ اک غم کا کرشمہ ہے کہ اب
جو بھی غم ہو مرے معیار سے کم ہوتا ہے

وہ اتنا ڈھیر حسین تھا کہ ہم پہ واجب ہے
تمام عمر بچھڑنے کا غم کیا جائے

ہم اپنى غموں کی نمائش نہیں کرتے
خود ہی روتے ہیں تڑپتے ہیں بہل جاتے ہیں

غم سے بڑھ کر کوئی درد نہیں ہوتا
سب جدا ہوتے ہیں غم جدا نہیں ہوتا

اپنے حصے کے بھی وہ غم دے گیا ہے
میری اس سے شراکت تو نہیں تھی

sad poetry in udru copy paste

کم ہی لکھتے ہیں مگر حال دل لکھتے ہیں
بس اپنے غموں سے دوسروں کے زخموں کو بھرتے ہیں

جب سے تم چھوڑ گئے ہو بیگانے کی طرح
مجھے غموں نے بانٹ لیا ہے خزانے کی طرح

خیرات میں ملی خوشی اچھی نہیں لگتی
میں اپنے غموں میں رہتا ہوں نوابوں کی طرح

جس نے ادا سیکھ لی غم میں مسکرانے کی
اسے کیا مٹائیں گی گردشیں زمانے کی

جب سے تم چھوڑ گئے ہو بیگانے کی طرح
مجھے غموں نے بانٹ لیا ہے خزانےکی طرح

ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی
ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا

ہم مسکرا نہیں سکے گے اب مزید
وہ شخص ہماری زندگی میں غم ہی لے کر آیا

ایک غم عمر بھر کا روگ نہیں بنایا جاتا
زندگی ہے پھر سے رواں دواں ہو جائے گی

اپنا غم سنانے کو جب نہ ملا کوئی
تو رکھ دیا آئینہ سامنے اور خود کو رولا دیا

انتظار یار بھی لطف کمال ہے۔
آنکھیں کتاب پر سوچیں جناب پر۔

Leave a Comment