poetry on Girl beauty in urdu

In the world of poetry on girl beauty in urdu, It’s like diving into a treasure beauty of emotions where each verse paints a picture of elegance and charm. In this journey, we’ll explore how Urdu poets express their admiration for girls’ beauty. It’s not just about looks; it’s about capturing the essence of femininity,

Urdu poetry is timeless, and through poets like Mir Taqi Mir and Faiz Ahmed Faiz, we get a glimpse of how they immortalize the grace of girls. Join us as we unravel the beauty hidden in every line, celebrating the timeless charm of feminine grace. Also, read beautiful Nasha poetry.

poetry on girl beauty in urdu

جسے بھی دیکھا اسی کو دعوائے حسن کرتے سنا گیا ہے
جہان بھر میں حسیں اگر خال خال ہوتے کمال ہوتے

جب سے آیا ہے نظر یہ ترا حسن بے داغ
کبک کو ماہ نہ بلبل کو چمن یاد آیا

poetry on girl beauty in urdu

حیرت حسن سے اک سکتہ کا عالم دیکھا
آئینہ منہ کو ترے تکتا ہے ششدر میں ہوں

poetry on girl beauty in urdu

آج کل حسن جوانی پہ جو ہے ان کو غرور
ناز کہتا ہے کہ انداز سے باہر میں ہوں

حسن کافر تھا ادا قاتل تھی باتیں سحر تھیں
اور تو سب کچھ تھا لیکن رسم دل داری نہ تھی

حسن بھی ہے مصلحت بیں عشق بھی دنیا شناس
آپ کی شہرت گئی یاروں کی رسوائی گئی

حسن کے باب میں اکبرؔ کی سند کافی ہے
ہم بھی ہر اک بت کمسن کو پری کہتے ہیں

سو سو طرح سے تجھ کو سنوارا ہے حسن دوست
سو سو طرح سے رنگ بدلتے رہے ہیں ہم

متاع قلب و نظر خاک ہوتے ہوتے بھی
جہان حسن کی کچھ آبرو بڑھا ہی گئی

کیا حسن کی بھیک بھی ہوتی ہے جب چٹکی چٹکی جڑتی ہے
ہم اہل غرض جانیں اس کو تم صاحب دولت کیا جانو

حسن کی فطرت میں دل آزاریاں
اس پہ ظالم نت نئی تیاریاں

میں خواب پڑھتا تھا ہمسائیگی کی ابجد سے
مگر وہ حسن خیالا نہیں گیا مجھ سے

بلائیں لیتے ہوئے حسن بے نہایت کی
تری طرف ترے عشاق ڈر کے دیکھتے ہیں

poetry on beauty in urdu text

عجب بھڑک ہے شرابوں کی اور آنکھوں کی
بلا ہے حسن بدکنے لگے ہیں بن اپنے

یہ خاک بسر حسن یہ مہتاب کی ٹہنی
روندی ہوئی سبزے کی یہ جاگیر عجب ہے

حسن ہے فانی عشق مرا
ان مٹ ہے لا فانی ہے

میں بھی خود کو سنوارتا محسنؔ
آئنہ نکتہ چیں ہوا ہی نہیں

فتنے سب برپا کئے ہیں حسن نے
میری الفت کو نہ رسوا کیجیے

کہاں دامن حسن عاشق سے اٹکا
گل داغ الفت میں کانٹا نہیں ہے

زہد و تقویٰ و اصلاح در حسن عمل
کچھ نہیں مجھ میں مگر کیا تری رحمت بھی نہیں

اے حسن جلوۂ رخ جاناں کبھی کبھی
تسکین چشم شوق نظارا کہیں جسے

تمہارے حسن کی تصویر کوئی کیا کھینچے
نظر ٹھہرتی نہیں عارض منور پر

میں آسیؔ حسن کی آئینہ داری خوب کرتا ہوں
مگر میں حسن کی آئینہ برداری نہیں کرتا

urdu shayari on beautiful face

کمال حسن کا جس سے تمہیں خزانہ ملا
مجھے اسی سے یہ انداز عاشقانہ ملا

تعجب کیا اگر مجھ کو محبت پھر جواں کر دے
جھلک ہے حسن یوسف کی زلیخا کی جوانی میں

وہ حسن تھا کہ حسن نظر تھا خبر نہیں
کچھ دیکھتے رہے ہیں تری انجمن میں ہم

ہم ترے حسن جہاں تاب سے ڈر جاتے ہیں
ایسے مفلس ہیں کہ اسباب سے ڈر جاتے ہیں

میرے مالک نے تجھے آئنہ داری دے کر
نگراں تجھ کو مرے حسن نظر پر رکھا

کیا کوہ گراں ٹھہرے تری راہ گزر میں
اے حسن تری ایک ہی مہمیز بہت ہے

نگاہ سرسری تابشؔ محیط حسن کیا ہوگی
جہاں تک دیکھنے کا ہو تقاضا دیکھتے رہنا

رمز گر بھی گیا رمز داں بھی گیا
حسن کے ساتھ حسن بیاں بھی گیا

حسن نے سونپی ہے یہ کیسی نگوں ساری مجھے
میں کسی کا آئنہ بردار پہلے تو نہ تھا

دے اسے بھی فروغ حسن کی بھیک
دل بھی لگ کر قطار میں آیا

افق پہ حسن ادا کے طلوع مہر خیال
فضائے شعر سحر کی لطافتیں مانگے

عشق نے دیکھ لیے حسن میں آفاق تمام
ایک سکتے کا وہ عمر گزراں میں آنا

حسن قسمت سے ہمیشہ فطرتؔ
بخت بیدار رہا خوابوں میں

باوجود فشار شب ہمہ شب
حسن ہر صبح تازہ ہوتا ہے

جھنجھنا اٹھنے کو ہیں بیتاب تن بینا کے تار
کون لائے تاب حسن بے حجاب مہ وشاں

آنچ قربت کی نہ پگھلا دے کہیں تار نظر
شعلۂ حسن کو کچھ دور سے بچ کر دیکھو

حسن اک دریا ہے صحرا بھی ہیں اس کی راہ میں
کل کہاں ہوگا یہ دریا یہ بھی تو سوچو ذرا

ہے حسن کا فسوں بھی علاج فسردگی
رخ سے نقاب اٹھا کہ طبیعت اداس ہے

جن کو قدرت نے حسن بخشا ہو
قدرتاً کچھ شریر ہوتے ہیں

کسی نے حسن تغافل سے جاں طلب کر لی
کسی نے لطف کے دریا بہا کے مار دیا

ہے دل میں ایک ہی خواہش وہ ڈوب جانے کی
کوئی شباب کوئی حسن ہے روانی کا

افسانہ چاہتے تھے وہ افسانہ بن گیا
میں حسن اتفاق سے دیوانہ بن گیا

حسن ایک اختیار مکمل ہے آپ نے
دیوانہ کر دیا جسے دیوانہ بن گیا

حسن کو آتا ہے جب اپنی ضرورت کا خیال
عشق پر لطف کی برسات بھی ہو جاتی ہے

اللہ ترا حسن کرے اور زیادہ
ہم راہ نشینوں سے ملاقات کیے جا

کیا اسی کار نظر بندی کو
حسن کی جلوہ گری کہتے ہیں

ان کے ظلم و ستم کا کیا شکوہ
حسن کی شوخیٔ ادا کہئے

خدا کے ذکر کا موقعہ نہیں یہاں سالکؔ
دیار ہند میں حسن بتاں کی بات کرو

عشق ہے بے گذار کیوں حسن ہے بے نیاز کیوں
میری وفا کہاں گئی ان کی جفا کو کیا ہوا

کچھ حسیں یادیں بھی ہیں دیدۂ نم کے ساتھ ساتھ
زندگی میں حسن بھی گویا ہے غم کے ساتھ ساتھ

ہو رہا ہے مجھے تکمیل محبت کا گماں
عشق اب حسن کے دیدار سے کتراتا ہے

حسن کی احتیاط حسیں دیکھ کر
عشق کا التہاب گراں دیکھیے

رمز و ایما غزل کی اگر جان ہیں
آپ طرزیؔ کا حسن بیاں دیکھیے

کیوں بنا ڈالا اسے میری نگاہوں کا غرور
تیرا جلوہ ہے اگر حسن بتاں سے آگے

جواب طور و تجلی کہیں گے اہل نظر
جو دل کی راہ سے وہ حسن مہرباں گزرا

تو کسی حسن جہاں سوز کی تصویر نہ دیکھ
اپنے گزرے ہوئے حالات کی تفسیر نہ دیکھ

حسن تدبیر سے تقدیر بدل دے اپنی
جو ہے حالات سے منسوب وہ تقدیر نہ دیکھ

تو اگر سامنے موجود نہیں
حسن تا حد نظر کس کا ہے

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here