Matlabi log poetry

In this special type of poetry called Matlabi log poetry, we see how people sometimes care more about themselves in relationships. These poems talk about feelings like pride and wanting things for ourselves.

Each poem helps us see inside our minds and consider why we feel the way we do. They use clever words and pictures to show our emotions clearly. In this blog, we’ll take a quick look at Me-First Poetry, where each poem acts like a mirror showing our thoughts and feelings. Let’s dive in and learn more!Also read another interesting poetry.

matlabi log poetry

کس پر یقین کیجے یہ دور مطلبی ہے
لگتا ہے خون کے بھی رشتے بدل گئے ہیں

اسی کو مطلبی تاباںؔ کہا زمانے نے
دعا سلام جو چھوٹے بڑے سے رکھتا تھا

matlabi log poetry

میں تو سمجھا سب سے بڑھ کر مطلبی تھا میں یہاں
خود پہ تہمت دھر چکا تھا دھر چکا تو تم ملے

مطلبی دنیا میں ہے گم ابن آدم اس قدر
کام ہونا چاہیے بس کام ہونا چاہیے

میں خود غرض میں مطلبی تبھی خدا سے پیار بھی
کسی کے نام پر کیا کہ رابطہ بنا رہے

ڈھنگ کی بات کہے کوئی، تو بولوں میں بھی
مطلبی ہوں، کسی مطلب سے الگ بیٹھا ہوں

matlabi log poetry

مجھے بھی فخر ہے اس سلسلے میں اے ثاقبؔ
خدا کا شکر کہ ہوں ہاشمی و مطلبی

کبھی جو بات کہی تھی ترے تعلق سے
اب اس کے بھی کئی مطلب نکالے جاتے ہیں

کسی سے عشق کرنا اور اس کو با خبر کرنا
ہے اپنے مطلب دشوار کو دشوار تر کرنا

اس کو رستے سے ہٹانے کا یہ مطلب تو نہیں
کسی دیوار کو دیوار نہ سمجھا جائے

وہ اپنی مرضی کا مطلب نکال لیتا ہے
اگرچہ بات تو ہم سوچ کر بناتے ہیں

یہاں تو اپنے بھی مطلبی نکلے
غیر تو پھر غیر ہوتے ہیں

کیوں کسی کی امید رکھتے ہو صاحب
بتا تو رہی ہوں مطلب کی دنیا ہے یہ

پھر یوں ہوا کے جب بھی ضرورت پڑی مجھے
ہر شخص اتفاق سے مصروف ہو گیا

matlabi poetry in urdu 2 lines

دو چہرے انسان کو کبھی نہیں بھولتے ایک مشکل میں ساتھ دینے

والا دوسرا مشکل میں ساتھ چھوڑ جانے والا

یہ سمندر بھی دنیا کی طرح کتنا خود غرض ہے
زندہ ہو تو تیرنے نہیں دیتا مر جاؤ تو ڈوبنے نہیں دیتا

کوئی اپنا ہوتا تو اس سے شکوہ کرتے
سب لوگ مطلب کی خاطر چاہتے ہیں

شوق پورا ہو جائے تو لوگ بدل جاتے ہیں

بدل جاتے ہیں وہ لوگ وقت کی طرح
جنہیں حد سےزیادہ وقت دے دیا جائے

وابستہ کریں کس سے ہم اپنی امیدیں
اس دور میں ہر شخص وفا بھول گیا ہے

میں تنہائی پسند نہیں ہوں ہاں مگر
بناوٹی رشتوں سے دم گھٹتا ہے میرا

کہاں سے لاؤں اب مخلص دوست
اب آئینہ بھی ہمیں مطلبی لگتا ہے

matlabi dost poetry in urdu text

کوئی نہیں بنتا یہاں کسی کا بھی
مطلب نکلتے ہی لوگ پرایا کر دیتے ہیں

مشکل وقت بھی ایک ایسا فلٹر ہوتا ہے جو انسان کے زندگی سے

منافق مکار اور لالچی لوگوں سے پاک کرتا ہے

مطلبی لوگوں کا دنیا پر کچھ یوں اثر ہوا کہ سلام بھی کرو تو

لوگ سمجھتے ہیں کچھ کام ہوگا

جب تعلق ضرورت کے ہوں
تو ان کی یاد بھی ضرورت کے وقت آتی ہے

دنیا میں بولی جانی والی سب زبانوں میں سے میٹھی زبان مطلب کی ہے

روز لوگوں کے معیار بدلتے ہیں
مطلب سے رشتے دار بدلتے ہیں
محبت میں حصے دار بدلتے ہیں
چہرہ وہی ہوتا ہے پر کردار بدلتے ہیں

کون یاد رکھے گا مجھے اس دور خود غرضی میں
حال یہ ہے کہ لوگوں کو خدا یاد نہیں

زندگی کی بھیڑ میں ہم نے اکثر
لوگوں کو مسکرا کر بدلتے دیکھا

matlabi log poetry in urdu text

پہلے لوگ دل سے بات کرتے تھے
اب موڈ اور مطلب سے بات کرتے ہیں

اجڑے ہوئے دل کو آباد کرنے کی ضد نہ کر اے زندگی
جلادیا ہم نے وہ دل جس میں مطلبی لوگ بسا کرتے تھے

اصل میں تو مطلب ہی کھینچ لاتا ہے لوگوں کو
رشتوں کا تو بس نام ہوتا ہے

مطلبی بنتا ہوں تو ضمیر دیتا ہے طعنے
مخلص ہوتا ہوں تو زمانہ جینے نہیں دیتا

نمک کی طرح ہو گئے ہیں ہم اپنے ہی لوگ

حسب ذائقہ استعمال کرتے ہیں

آپ کی قیمت تب ہوتی ہے
جب آپ کی ضرورت ہوتی ہے

زمانہ ہی نہیں رہا کسی سے محبت کرنے کا
حد سے زیادہ چاہوں تو لوگ مطلبی سمجھتے ہیں

بہت شوق تھا مجھے سب کو خوش رکھنے کا
ہوش تب آیا جب خود کو ضرورت کے وقت اکیلے پایا

بدلتی چیزیں ہمیشہ اچھی لگتی ہیں
پر بدلتے ہوئے چہرے کبھی اچھے نہیں لگتے

کون کہتا ہے رنگ صرف گرگٹ بدلتا ہے
انسانوں سے زیادہ تیزی سے رنگ کوئی نہیں بدلتا

آج کل لوگ آدھے رشتے اس لیے نبھا رہے ہیں کہ
کام پڑ سکتا ہے

اس زمانے میں کب کسی کا درد اپناتے ہیں لوگ
رخ ہوا کا دیکھ کر اکثر بدل جاتے ہیں لوگ

مخلص ہیں تو مختصر ہیں
مطلبی ہوتے تو ہجوم ہوتا

ہر شخص با اصول ہر شخص باضمیر
صرف اپنی ذات تک ذاتی مفاد تک

سیکھ رہا ہوں میں بھی انسانوں کو پڑھنے کا ہنر
سنا ہے کتابوں سے زیادہ چہروں پہ لکھا ہوتا ہے

آپ لوگوں کے لیے تب تک خاص ہوتے ہیں
جب تک انہیں آپ کا متبادل نہیں مل جاتا

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here