68+ famous manzil poetry in urdu

manzil poetry in urdu

Explore the heartfelt world of manzil poetry in urdu, where words navigate the journey of life, love, and self-discovery. These poems illuminate the path to our innermost thoughts, emotions, and desires, guiding us to the destinations of our souls.Also read another poetry.

manzil poetry in urdu

جوشؔ ہوں میں دیوانے پن کی اس منزل میں
جہاں رقیب بھی اپنا نامہ بر لگتا ہے

سفر کا شوق نہ منزل کی جستجو باقی
مسافروں کے بدن میں نہیں لہو باقی

manzil poetry in urdu

کیسی کیسی راہ میں دیواریں کرتے ہیں حائل لوگ
پھر بھی منزل پا لیتے ہیں ہم جیسے زندہ دل لوگ

manzil poetry in urdu

کہ باتوں باتوں میں منزل سے دور لے گیا تھا
وہ نا خدائے سخن رہنمائی کرتے ہوئے

میں کہ جس نے ہر صعوبت مسکرا کر جھیل لی
منزلیں آئیں تو کیوں آنکھوں میں آنسو آ گئے

راستے سکھاتے ہیں کس سے کیا الگ رکھنا
منزلیں الگ رکھنا قافلہ الگ رکھنا

ہو گئے منزلوں کے سب راہی
دے رہا ہے کسے صدا پتھر

دل ربا شہر کے کچھ سے کچھ ہو گئے
میری منزل مسلسل وہی کی وہی

دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے

منزل کی جستجو میں جسے چھوڑ آئے تھے
آتا ہے یاد کیوں وہی منظر کبھی کبھی

ہے آج اور ہی کچھ زلف تاب دار میں خم
بھٹکنے والے کو منزل کا راستہ تو ملا

نہ رہنما ہے نہ منزل دیار الفت میں
قدم اٹھاتے ہی خضر شکستہ پا تو ملا

طے ہو چکیں شکست تمنا کی منزلیں
اب اس کے بعد گریۂ بے اختیار ہے

manzil poetry in urdu sms

مرے نصیب میں رستوں کی دھول لکھی تھی
نہ مل سکی مجھے منزل تکان سے پہلے

حوصلہ رکھ تو رہرو منزل
تھک کے رستے کو اپنا گھر نہ سمجھ

منزلوں کو پتہ نہیں ہم نے
راستوں کے فریب کھائے ہیں

اپنی منزل گم ہے لیکن
اس کا رستہ ڈھونڈ رہے ہیں

ایک موقعہ کیا ملا خوش فہمیاں بڑھنے لگیں
راستہ اتنا پسند آیا کہ منزل ہو گیا

طے کرنا رہ گئی ہیں ابھی کتنی منزلیں
جو آگے جا چکے ہیں کچھ ان کی خبر ملے

وہ منزل مقصود پہ پہنچے گا یقیناً
جو راہ میں چلتا رہے بے خوف و خطر تیز

عروس منزل مقصود مل ہی جائے گی اک دن
یوں ہی چندے رہا گرجا وہ پیما کارواں اپنا

منزل پہ لے کے پہنچے گا عزم جواں مجھے
کہہ دو نہ ساتھ لے کے چلے کارواں مجھے

عزم کامل کو مرے ہر گام پر منزل ملی
بن گئیں دشواریاں آسانیاں میرے لئے

منزلوں نے وقار بخشا ہے
راستے چل پڑے سفر کھولے

یوں ہی تو نہیں لوگ گزرتے مرے دل سے
لگتا ہے کوئی منزل مقصود ہے مجھ میں

manzil poetry in urdu text

ہر قدم پہ تھی سامنے منزل
سوئے منزل رواں دواں ہم تھے

نہ مل پائے سراغ منزل جاناں نہ مل پائے
ہمارا کام ہے جاری تلاش و جستجو رکھنا

دور ہے منزل تو کیا رستہ تو ہے
اک نظر اس نے مجھے دیکھا تو ہے

منزل پہ نہ پہنچا جب کوئی الزام اسی پر کیوں آئے
رہرو کے بھٹکنے میں ہے کچھ رہبر کی ذمہ داری بھی

رہبری کا کچھ سلیقہ ہے نہ منزل کی خبر
کون سی جانب یہ میر کارواں لے کر چلے

بہ ایں بے دست و پائی مل بھی جائے گا تو کیا ہوگا
عبث ہے فکر منزل میں تلاش کارواں کرنا

نشان منزل مقصود پا ہی جائے گا
وہ رہ نورد کہ مدفن بنا دے منزل کو

بلا ہے یہ شوق رہ نوردی
کہ آگے منزل سے جا رہا ہوں

الگ ہوا خضر سے یہ کہہ کر
میں اپنی منزل پہ جا رہا ہوں

اک سوچ میں گم ہوں تری دیوار سے لگ کر
منزل پہ پہنچ کر بھی ٹھکانے نہ لگا میں

پہلے مٹی اڑی منزلوں کی طرف
پھر اسے ڈھونڈنے کارواں بھی گیا

منزل وہ خم سفر ہے جس پر
چوری سامان ہو گیا ہے

راہ کے سب دکھ جھیل کے جب
منزل آئے تو منزل دکھ

رفتار پر اتنی داد نہ دو منزل نہ مری چھنیو مجھ سے
از راہ ہنر مرے حصے کی تھوڑی ناکامی رہنے دو

جس کو سب سہل طلب جان کے کرتے تھے گریز
اک وہی شخص سوئے منزل دشوار گیا

ہر ذرہ پہ ہے منزل محبوب کا دھوکا
پہنچے کوئی اس بزم تک ان کا ہی کہاں ہے

کیا پوچھتے ہو عزم سفر کی کرامتیں
منزل کا نقش خود مری راہوں میں آ گیا

خود اپنے شہر میں اپنا شناسائی نہیں کوئی
نہ جانے جستجو اپنی یہ کس منزل پہ لائی ہے

قدم میں جانب منزل بڑھاؤں کیا کہ قسمت نے
جہاں آغاز لکھا تھا وہیں انجام لکھا ہے

پہنچ سکا نہ میں بر وقت اپنی منزل پر
کہ راستے میں مجھے رہبروں نے گھیرا تھا

نہیں ملتی انہیں منزل جنہیں خوف حوادث ہے
جو موجوں سے نہیں ڈرتے ندی کو پار کرتے ہیں

دشت جنوں میں ہو گئی منزل یار بے سراغ
قافلہ کس طرف گیا بانگ درا کو کیا ہوا

تو جو آباد ہے اے دوست مرے دل کے قریب
میری منزل بھی ہے گویا تری منزل کے قریب

اٹھ گیا دورئ منزل کی تھکن کا احساس
راہ کچھ اور کٹھن ہو گئی منزل کے قریب

میں پہنچا اپنی منزل تک مگر آہستہ آہستہ
کیا ہے پورا اک مشکل سفر آہستہ آہستہ

متاع عزم محکم ہی کا اس کو معجزہ کہئے
کہ منزل بن گئی خود رہ گزر آہستہ آہستہ

جب نگاہ طلب معتبر ہو گئی
منزل شوق دشوار تر ہو گئی

ساحل سے دور رہ کے ہے منزل کی جستجو
موجوں کی فکر ہم کو نہ طوفاں کی فکر ہے

یہ نقش پا ہیں مرے یا سواد منزل تک
قدم قدم پہ نمایاں ہیں جستجو کے چراغ

تھا کسی گم کردۂ منزل کا نقش بے ثبات
جس کو میر کارواں کا نقش پا سمجھا تھا میں

وصفیؔ مری حیات نے منزل کو پا لیا
کچھ دن گزار آیا جو اک پارسا کے ساتھ

تھا سفر یوں تو بے سر و ساماں
شوق منزل ہی رخت ہوتا گی

جب تھی منزل نظر میں تو رستہ تھا ایک
گم ہوئی ہے جو منزل تو رستے بہت

سمت کیا راہ کیا منزل کیسی
چل پڑو آپ جدھر جائے جی

سمت کیا راہ کیا منزل کیسی
چل پڑو آپ جدھر جائے جی

اب تو سفر کے سخت مراحل ہیں اور ہم
جب پاس آئے منزل دلدار دیکھنا

نہ چھین مجھ سے مرا ذوق خود نوردی بھی
مرے قدم کو بھی منزل نہ دے ارادہ دے

پہنچ چکے تھے سر شاخ گل اسیر ہوئے
لٹا ہے سامنے منزل کے کارواں اپنا

Leave a Comment