Best Judai poetry in urdu text
Explore the heartfelt world of judai poetry in urdu text, where words pour out like tears, and emotions flow like a river. This poetic journey delves into the pain of separation, the ache of love, and the resilience of the human spirit. Also, read another best poetry.
ہم کو تو درد جدائی سے ہی مر جانا تھا
چند روز اور نہ قاتل کو اشارہ کرتے
بچھڑتے وقت اسے مڑ کے بھی نہیں دیکھا
تمام عمر جدائی میں عافیت چاہی
amazing judai poetry in urdu text
چراغتے ہیں کسی نظم کے گھنے ابرو
کسی غزل کی جدائی میں مر کے دیکھتے ہیں
فاصلے تھے نہ جدائی تھی نہ تنہائی تھی
تیری قربت کا وہ لمحہ بھی غزل جیسا تھا
یہ تیرے بعد کھلا ہے کہ جدائی کیا ہے
مجھ سے اب کوئی اکیلا نہیں دیکھا جاتا
نہ تجھ سے ہے نہ گلا آسمان سے ہوگا
تری جدائی کا جھگڑا جہان سے ہوگا
جدائی طے تھی مگر یہ کبھی نہ سوچا تھا
کہ تو جدا بھی جداگانہ شان سے ہوگا
نقش دل ہے ستم جدائی کا
شوق پھر کس کو آشنائی کا
چکھتے ہیں اب مزا جدائی کا
یہ نتیجہ ہے آشنائی کا
جا کے تو دل میں در آئے گا میرے گھر آئے گا
ہے جدائی گھڑی دو گھڑی کچھ نہیں کچھ نہیں
یا رب نہ رہے نام جدائی کہ رہ عشق
آسان تھی پر اس نے ہی دشوار بہت کی
ہوئی مدت نہیں طاقت مرے دل کوں جدائی کی
کرم کر آ سجن یا فکر کر میرے بلانے کا
درنگ اک دم نہیں لازم جدائی سیں پھڑکتا ہے
کہو جا کر خوش ابرو کوں کہ یکروؔ کن شتاب آوے
پانچوں حواس کی بزم سجا کر اس کی یاد میں بیٹھے تھے
ہم سے پوچھو شب جدائی کب کب پتا کھڑکا تھا
جدائی کے کرے تدبیر اب کون
یہ دل تھا سو اسی سیں مل رہا ہے
مت غضب کر چھوڑ دے غصہ سجن
آ جدائی خوب نئیں مل جا سجن
جدائی کے زمانے کی سجن کیا زیادتی کہیے
کہ اس ظالم کی جو ہم پر گھڑی گزری سو جگ بیتا
judai poetry in urdu 2 lines sms
نہ بہلاوا نہ سمجھوتا جدائی سی جدائی ہے
اداؔ سوچو تو خوشبو کا سفر آساں نہیں ہوتا
میرے آنچل میں ستارے ہی ستارے ہیں اداؔ
یہ جو صدیاں ہیں جدائی کی سجا کر رکھوں
کٹ ہی گئی جدائی بھی کب یہ ہوا کہ مر گئے
تیرے بھی دن گزر گئے میرے بھی دن گزر گئے
ہمارا دل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے
ہماری آنکھ بھی نم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
کچھ تیری جدائی کی اذیت بھی کڑی تھی
کچھ دل نے بھی غم تیرا منایا نہیں اتنا
دل یوں کٹا ہوا ہے کسی کی جدائی میں
جیسے کسی زمین سے دریا گزر گیا
آج تو چین سے رونے دو مجھے گوشے میں
ایک مدت پہ غم دل سے جدائی ہوئی ہے
heart touching judai sad poetry in urdu
قرب میں جب انا کی دوری ہو
کوئی کیوں خواہش جدائی کرے
یہ تیری میری جدائی کا نقش ہے بادل
برس رہا ہے بیک وقت واں بھی چھائے ہوئے
شرفؔ دم توڑتے ہیں اک پری رو کی جدائی میں
عجب عالم ہے ان کا دیکھ آئے جس کا جی چاہے
تری جدائی میں جان عالم کیا ہے دونوں کو غم نے بے دم
بنائیے جا کے دل کی تربت کہ دفن کرنے جگر کو چلیے
ہمیشہ ہر سانس نے ہماری شب جدائی میں آرزو کی
کسی طرح سے ترے چمن میں نسیم ہو کر سحر کو چلیے
لب گور اگرچہ جدائی میں ہوں مگر آئنۂ دل کی صفائی میں ہوں
ترا محو خدا کی خدائی میں ہوں مجھے اپنے ہی عشق و وفا کی قسم
کہا لیلیٰ نے ہے مجھے قیس کا غم مرے دل کو ہے اس کے جنوں کا الم
نہیں چین جدائی میں اب کوئی دم اسے وحشی بے سر و پا کی قسم
تڑپ جاتا ہے دل تیری جدائی یاد آتی ہے
چمک جاتا ہے یارب کس پری کا نور پہلو میں
کھنچا جو طول شب جدائی اندھیری مدفن کی یاد آئی
نگاہ و دل پر وہ یاس چھائی امید جاتی رہی سحر کی
پوچھتے کیا ہو جدائی میں جو گزری گزری
تم کو معلوم ہے سب حال کہیں کیا اپنا
کوئی لحظہ جدائی میں تڑپنے سے نہ فرصت تھی
کبھی پہلو میں دل مانند بسمل ہم بھی رکھتے تھے
یہ قربتوں کا اشارہ ہے یا جدائی کا
جو زرد پھول ملا ہے ترے جواب کے ساتھ
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ
جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جان سفر
کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں
آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سے
اور زخم جدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا
ایسے چپ ہیں کہ یہ منزل بھی کڑی ہو جیسے
تیرا ملنا بھی جدائی کی گھڑی ہو جیسے
اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی
تیرے لہجے کی تھکن میں ترا دل شامل ہے
ایسا لگتا ہے جدائی کی گھڑی آ گئی دوست
یہ قرب کیا ہے کہ تو سامنے ہے اور ہمیں
شمار ابھی سے جدائی کی ساعتیں کرنی
یہ جدائی کی گھڑی ہے کہ جھڑی ساون کی
میں جدا گریہ کناں ابر جدا یار جدا
اتنی شدت سے نہ مل تو کہ جدائی چاہیں
یہی قربت تری دوری کا بہانہ بن جائے
جدائیاں ہوں تو ایسی کہ عمر بھر نہ ملیں
فریب دو تو ذرا سلسلے بڑھا کے مجھے
اترا ہے رگ و پے میں تو دل کٹ سا گیا ہے
یہ زہر جدائی کہ گوارا بھی کبھی تھا
وہ مدتوں کی جدائی کے بعد ہم سے ملا
تو اس طرح سے کہ اب ہم گریز کرنے لگے
مریض ہجر یہ سمجھا جو چمکی چرخ پہ برق
یہ آگ سینکنے لائی شب جدائی چوٹ
چار پہر کی ہے یہ رات
اور جدائی کے سو سال
سو داغ ہیں سینے میں وہ داغ جدائی بھی
دیکھو تو ذرا ہوگا ان میں ہی کہیں کر کے
کوئی بھی وقت ہو کبھی ہوتا نہیں جدا
کتنا عزیز اس کی جدائی کا وقت ہے
میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی
وہ زخم جدائی کا بھلا کیسے دکھے گا
ملبہ جو مرے جسم کا اندر کو گرا تھا
کیفیت اس کی جدائی کی نہ پوچھو یارو
دل تہی ہو کے بھی چھلکا ہوا پیمانہ ہوا
تو انتظار سے چھٹ کر ہے خوش مگر مجھ کو
گھڑی جدائی کی آنے لگی قریب نظر
یہ پڑی ہیں صدیوں سے کس لیے ترے میرے بیچ جدائیاں
کبھی اپنے گھر تو مجھے بلا کبھی راستے مرے گھر کے دیکھ
اکیلے اکیلے ہی پا لی رہائی
مجھے مارے جاتی ہے تیری جدائی
پھر اس کے بعد کئی لوگ مل کے بچھڑے ہیں
کسی جدائی کا دل پر اثر نہیں ہوتا
غم عزیزوں کا حسینوں کی جدائی دیکھی
دیکھیں دکھلائے ابھی گردش دوراں کیا کیا