65 best Izhar e mohabbat urdu Shayari

Izhar e mohabbat urdu Shayari

Discover the enchanting world of Izhar e Mohabbat urdu Shayari, where love is celebrated in all its beauty and complexity. Through these heartfelt verses, explore the tender emotions, passionate expressions, and poetic whispers that speak directly to the soul. Also, read another emotional poetry.

 Izhar e mohabbat urdu Shayari

اور اس سے پہلے کہ ثابت ہو جرم خاموشی

ہم اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں

حال دل سنتے نہیں یہ کہہ کے خوش کر دیتے ہیں

پھر کبھی فرصت میں سن لیں گے کہانی آپ کی

 Izhar e mohabbat urdu Shayari

اظہار حال کا بھی ذریعہ نہیں رہا

دل اتنا جل گیا ہے کہ آنکھوں میں نم نہیں

best Izhar e mohabbat urdu Shayari

حال دل کیوں کر کریں اپنا بیاں اچھی طرح

روبرو ان کے نہیں چلتی زباں اچھی طرح

تجھ سے کس طرح میں اظہار تمنا کرتا

لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی

دل پہ کچھ اور گزرتی ہے مگر کیا کیجے

لفظ کچھ اور ہی اظہار کئے جاتے ہیں

ایک دن کہہ لیجیے جو کچھ ہے دل میں آپ کے

ایک دن سن لیجیے جو کچھ ہمارے دل میں ہے

اپنی ساری کاوشوں کو رائیگاں میں نے کیا

میرے اندر جو نہ تھا اس کو بیاں میں نے کیا

مدعا اظہار سے کھلتا نہیں ہے

یہ زبان بے زبانی اور ہے

عشق کے اظہار میں ہر چند رسوائی تو ہے

پر کروں کیا اب طبیعت آپ پر آئی تو ہے

مجھ سے نفرت ہے اگر اس کو تو اظہار کرے

کب میں کہتا ہوں مجھے پیار ہی کرتا جائے

الفاظ کہاں سے لاؤں چھالے کی ٹپک کو سمجھاؤں
اظہار محبت کرتے ہو احساس محبت کیا جانو

izhar e mohabbat poetry in urdu text

چپ رہ کر اظہار کیا ہے کہہ سکتے تو آنسؔ
ایک علاحدہ طرز سخن کا تجھ کو بانی کہتے

حدیث دل بیاں کیسے ہو آصیؔ
مجھے مشکل بہت اظہار میں ہے

سارے الفاظ غزل جیسے تھے گفتار کے وقت
رنگ اظہار تمنا بھی غزل جیسا تھا

محتسبوں کی خاطر بھی اپنے اظہار میں کچھ پہلو
رکھ تو لیے تھے ہم نے اب چاہے ان چاہے رکھے تھے

کاغذ پہ قلم ذرا جو پھسلا
اظہار بیان ہو گیا ہے

کیا اسلوب چنیں کس ڈھب اظہار کریں
ٹیس نئی ہے درد پرانا لگتا ہے

ہم بھی ہیں پابندئ اظہار سے بیزار لیکن
کچھ سلیقہ تو سخن کا ہو ہنر کا کوئی ڈھب بھی

اپنی نظر کے باٹ نہ رکھیں سازؔ ہم اک پلڑے میں
بوجھل تنقیدوں سے کیوں اپنے اظہار کو تولیں

اور باریک کئے جاتا ہوں میں موئے قلم
تیز تر سوزن اظہار ہوئی جاتی ہے

خود کے سر مول لیں اظہار کا قرض
دوسروں کے لیے آسانی کریں

مجھے دیوانہ کر دیتی ہے اپنی موت کی شوخی
کوئی مجھ میں رگ اظہار کی صورت پھڑکتا ہے

پہلی کرن کی دھار سے کٹ جائیں گے یہ پر
اظہار کی اڑان فقط رات بھر کی ہے

زمانوں کو ملا ہے سوز اظہار
وہ ساعت جب خموشی بول اٹھی ہے

izhar e mohabbat shayari 2 lines in urdu text

زباں عطا کرے شعر ان کی بے زبانی کو
جو اپنے کرب کا اظہار کر نہیں سکتے

عجب دستور ہے اک یہ بھی اظہار محبت کا
زباں خاموش رہتی ہے نظر سے بات ہوتی ہے

اظہار عشق میں نے کسی سے نہیں کیا
اور بے سبب جہاں کی نگاہوں میں آ گیا

دل غم عشق کے اظہار سے کتراتا ہے
آہ غم خوار کہ غم خوار سے کتراتا ہے

نہ کام آیا جہاں عرض ہنر بھی
لب اظہار شرمندہ ہوئے ہیں

اگر تم روک دو اظہار لاچاری کروں گا
جو کہنی ہے مگر وہ بات میں ساری کروں گا

دیکھ اظہارئیے بدل گئے ہیں
یہ ہے اکیسویں صدی مرے دوست

ابھی وسیلۂ اظہار ڈھونڈھتی ہے نگاہ
ابھی سوال کہاں حسرت سوال میں ہوں

اظہار حال کے لئے صورت سوال ہے
ہے گفتگو سے کام نہ ہم کو زباں سے ربط

پھول کا یا سنگ کا اظہار کر
آسماں اورنگ کا اظہار کر

جسم کے روزن سے پہلے خود نکل
پھر قبائے تنگ کا اظہار کر

پھول کی پتی پہ کوئی زخم ڈال
آئنے میں رنگ کا اظہار کر

آبگینوں میں سیاہی بھر کے چل
دوستی میں جنگ کا اظہار کر

دھول سے انفاس کے پیکر تراش
خوشبوؤں میں رنگ کا اظہار کر

پڑھ رہا تھا میں قصیدہ نام کا
کوئی بولا ننگ کا اظہار کر

کون کتنا آدمی ہے یہ بتا
آہ میں آہنگ کا اظہار کر

ان کا انداز نظر دیکھ کے محفل میں کبھی
مجھ میں بھی جرأت اظہار سی آ جاتی ہے

وہ اب تو اس قدر اظہار حق سے ڈرتا ہے
اگر لکھا ہو کہیں لب تو لب نہیں پڑھتا

اب اگر عشق کے آثار نہیں بدلیں گے
ہم بھی پیرایۂ اظہار نہیں بدلیں گے

احساس کا وسیلۂ اظہار ہے غزل
آئینہ دار ندرت افکار ہے غزل

اردو ادب کو جس پہ ہمیشہ رہے گا ناز
اظہار فکر و فن کا وہ معیار ہے غزل

آتی ہے جس وسیلے سے دل سے زبان پر
خوابیدہ حسرتوں کا وہ اظہار ہے غزل

ہے بار سماعت اسے اظہار تمنا
یہ حال زبوں اس کو سنا بھی نہیں سکتا

کیا کریں عرض تمنا کہ تجھے دیکھتے ہی
لفظ پیرایۂ اظہار میں گم ہو جائیں

لوگ لب بستہ اگر ہوں تو نکل آتی ہیں
چپ کے پیرایۂ اظہار سے باتیں کیا کیا

یہ عشق کیا ہے کہ اظہار آرزو کے لیے
حریف نوحہ گروں کو تلاش کرتے ہیں

وہ بے وفائی کا اظہار یوں بھی کرتا ہے
پرندے مار کے بازو نکال لیتا ہے

سر بسر پیکر اظہار میں لاتا ہے مجھے
اور پھر خود ہی تہ خاک چھپاتا ہے مجھے

کیا اس سے گلہ کیجیئے بربادئ دل کا
ہم سے بھی تو اظہار تمنا نہیں ہوتا

میں اپنی قوت اظہار کی تلاش میں ہوں
وہ شوق ہے کہ سنبھلتی نہیں زباں میری

وہ جو شعروں میں ہے اک شے پس الفاظ ندیمؔ
اس کا الفاظ میں اظہار نہیں ہو سکتا

اب تو ہر زخم کی منہ بند کلی
لب اظہار ہوئی جاتی ہے

Leave a Comment