hamd poetry in urdu

Table of Contents

hamd poetry in Urdu

In Hamd o Naat poetry, words aren’t just words. They’re like magic, and Hamd poetry in Urdu is spells that transport us to a place where time stands still. Whether these poems were written long ago or recently, they still touch our hearts and remind us of something greater than ourselves.

Let’s take a trip into this poetic world. It’s like exploring deep feelings of love and respect for the Divine. In Hamd, we celebrate God’s greatness, while in Naat, we honor Prophet Muhammad’s kindness and teachings.

hamd poetry in urdu

آنکھیں رو رو کے سُجانے والے

جانے والے نہیں آنے والے

کوئی دن میں یہ سرا اوجڑ ہے

ارے او چھاؤنی چھانے والے

ذبح ہوتے ہیں وطن سے بچھڑے

دیس کیوں گاتے ہیں گانے والے

ارے بد فَال بُری ہوتی ہے

دیس کا جنگلا سُنانے والے

سُن لیں اَعدا میں بگڑنے کا نہیں

وہ سلامت ہیں بنانے والے

آنکھیں کچھ کہتی ہیں تجھ سے پیغام

او درِ یار کے جانے والے

پھر نہ کروٹ لی مدینہ کی طرف

ارے چل جُھوٹے بہانے والے

نفس میں خاک ہوا تو نہ مِٹا

ہے مِری جان کے کھانے والے

جیتے کیا دیکھ کے ہیں اے حورو!

طیبہ سے خُلد میں آنے والے

نِیم جلوے میں دو عَالم گلزار

واہ وا رنگ جمانے والے

حُسن تیرا سا نہ دیکھا نہ سُنا

کہتے ہیں اگلے زمانے والے

وہی دُھوم ان کی ہے ما شآء اللہ

مِٹ گئے آپ مِٹانے والے

لبِ سیراب کا صَدقہ پانی

اے لگی دل کی بُجھانے والے

ساتھ لے لو مجھے میں مجرم ہوں

راہ میں پڑتے ہیں تھانے والے

ہو گیا دَھک سے کلیجَا میرا

ہائے رُخصت کی سُنانے والے

خلق تو کیا کہ ہیں خالق کو عزیز

کچھ عجب بھاتے ہیں بھانے والے

کشتۂ دشت حرم جنّت کی

کھڑکیاں اپنے سِرہانے والے

کیوں رضاؔ آج گلی سُونی ہے

اُٹھ مِرے دُھوم مچانے وال

دل کو اُن سے خدا جُدا نہ کرے

بے کسی لوٹ لے خدا نہ کرے

اس میں رَوضہ کا سجدہ ہو کہ طواف

ہوش میں جو نہ ہو وہ کیا نہ کرے

یہ وہی ہیں کہ بخش دیتے ہیں

کون ان جرموں پر سزا نہ کرے

سب طبیبوں نے دے دیا ہے جواب

آہ عیسیٰ اگر دوا نہ کرے

دل کہاں لے چلا حرم سے مجھے

ارے تیرا بُرا خدا نہ کرے

عذر اُمید عفو گر نہ سنیں

رُوسیاہ اور کیا بہانہ کرے

دل میں روشن ہے شمعِ عشقِ حضور

کاش جوشِ ہوس ہوا نہ کرے

حشر میں ہم بھی سیر دیکھیں گے

منکِر آج ان سے اِلتجا نہ کرے

ضُعف مانا مگر یہ ظالم دل

اُن کے رستے میں تو تھکا نہ کرے

جب تِری خُو ہے سب کا جی رکھنا

وُہی اچھّا جو دِل بُرا نہ کرے

دِل سے اِک ذوقِ مے کا طالب ہوں

کون کہتا ہے اتقا نہ کرے

لے رضاؔ سب چلے مدینے کو

میں نہ جاؤں ارے خدا نہ کرے

hamd poetry in Urdu

سُنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رَسائی ہے

گر اُن کی رَسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے

مچلا ہے کہ رحمت نے اُمید بندھائی ہے

کیا بات تِری مجرم کیا بات بَنائی ہے

سب نے صف محشر میں لَلکار دیا ہم کو

اے بے کسوں کے آقا اب تیری دُہائی ہے

یُوں تو سب اُنہیں کا ہے پَر دل کی اگر پوچھو

یہ ٹُوٹے ہوئے دِل ہی خاص اُن کی کمائی ہے

زائر گئے بھی کب کے دِن ڈَھلنے پہ ہے پیارے

اُٹھ میرے اَکیلے چل کیا دیر لگائی ہے

بازارِ عمل میں تو سودا نہ بنا اپنا

سرکار کرم تجھ میں عیبی کی سمَائی ہے

گرتے ہووں کو مژدہ سجدے میں گِرے مولیٰ

رو رو کے شفاعت کی تمہید اُٹھائی ہے

اے دل یہ سلگنا کیا جلنا ہے تو جل بھی اُٹھ

دَم گھٹنے لگا ظالِم کیا دُھونی رَمائی ہے

مجرم کو نہ شرماؤ احباب کفن ڈَھک دو

مُنھ دیکھ کے کیا ہو گا پردے میں بھلائی ہے

اب آپ ہی سنبھالیں تو کام اپنے سنبھل جائیں

ہم نے تو کمائی سب کھیلوں میں گنوائی ہے

اے عشق تِرے صَدقے جلنے سے چُھٹے سَستے

جو آگ بجھا دے گی وہ آگ لگائی ہے

حرص و ہوسِ بَد سے دل تُو بھی سِتَم کر لے

تُو ہی نہیں بے گانہ دُنیا ہی پَرائی ہے

ہم دِل جلے ہیں کس کے ہٹ فتنوں کے پر کالے

کیوں پُھونک دُوں اِک اُف سے کیا آگ لگائی ہے

طیبہ نہ سہی اَفضل مَکّہ ہی بڑا زاہِد

ہم عِشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے

مَطْلَع میں یہ شک کیا تھا واللہ رضاؔ واللہ

صرف اُن کی رَسائی ہے صرف اُن کی رَسائی ہے

شکر خدا کہ آج گھڑی اُس سفر کی ہے

جس پر نِثار جان فلاح و ظفر کی ہے

گرمی ہے تپ ہے درد ہے کلفت سفر کی ہے

ناشکر یہ تو دیکھ عزیمت کدھر کی ہے

کِس خاکِ پاک کی تو بنی خاکِ پا شفا

تجھ کو قسم جنابِ مسیحا کے سر کی ہے

آبِ حیات رُوح ہے زرقاکی بُوند بُوند

اکسیر اعظم مس دل خاک در کی ہے

ہم کو تو اپنے سائے میں آرام ہی سے لائے

حِیلے بہانے والوں کو یہ راہ ڈر کی ہے

لُٹتے ہیں مارے جاتے ہیں یُوں ہی سُنا کیے

ہر بار دی وہ امن کہ غیرت حضر کی ہے

وہ دیکھو جگمگاتی ہے شب اور قمر ابھی

پہروں نہیں کہ بَست و چَہارُم صفر کی ہے

مَاہِ مَدینہ اپنی تجَلّی عطا کرے!

یہ ڈھلتی چاندنی تو پہر دو پہر کی ہے

مَنْ زَارَ تُرْبَتِیْ وَجَبَتْ لَہ ٗ شَفَا عَتِیْ

اُن پر درود جن سے نوید اِن بُشَر کی ہے

اس کے طفیل حج بھی خدا نے کرا دیے

اصلِ مُراد حاضری اس پاک در کی ہے

کعبہ کا نام تک نہ لیا طیبہ ہی کہا

پوچھا تھا ہم سے جس نے کہ نَہْضَتکدھر کی ہے

کعبہ بھی ہے اِنھیں کی تَجلی کا ایک ظل

روشن اِنہی کے عکس سے پُتلی حجر کی ہے

ہوتے کہاں خلیل و بِنا کعبہ و منیٰ

لولاک والے صَاحبی سب تیرے گھر کی ہے

مَولیٰ علی نے واری تِری نیند پر نماز

اور وہ بھی عصر سب سے جو اَعلیٰ خطرکی ہے

صِدیق بلکہ غار میں جان اس پہ دے چکے

اور حفظِ جاں تو جان فروضِ غررکی ہے

ہاں تو نے ان کو جان انھیں پھیر دی نماز

پَر وہ تو کر چکے تھے جو کرنی بشر کی ہے

ثابت ہوا کہ جملہ فرائض فروع ہیں

اصل الاصول بندگیاس تاجور کی ہے

شرخیر شور سورؔ شرر دور نار نور!

بشریٰ کہ بارگاہ یہ خیر البشر کی ہے

مجرم بُلائے آئے ہیں جَاءُ وْکَہے گواہ

پھر رَد ہو کب یہ شان کریموں کے در کی ہے

بد ہیں مگر اُنہیں کے ہیں باغی نہیں ہیں ہم

نجدی نہ آئے اس کو یہ منزل خطر کی ہے

تف نجدیت نہ کفر نہ اسلام سب پہ حرف

کافر اِدھر کی ہے نہ اُدھر کی اَدھر کی ہے

حاکم حکیم داد و دَوا دیں یہ کچھ نہ دیں

مَردُود یہ مُراد کِس آیت، خبر کی ہے

شکل بشر میں نورِ الٰہی اگر نہ ہو!

کیا قدر اُس خمیرئہ مَا و مَدَر کی ہے

نُورِ اِلٰہ کیا ہے محبت حبیب کی

جس دل میں یہ نہ ہو وہ جگہ خوک و خر کی ہے

ذِکر خدا جو اُن سے جدا چاہو نجدیو!

وَاللہ ذِکرِ حق نہیں کنجی سَقَرکی ہے

بے اُن کے واسطہ کے خدا کچھ عطا کرے

حاشا غلط غلط یہ ہوس بے بصر کی ہے

مقصود یہ ہیں آدم و نوح و خلیل سے

تخمِ کرم میں ساری کرامت ثمر کی ہے

اُن کی نبوت اُن کی اُبوت ہے سب کو عام

اُمّ البشر عروس انہیں کے پِسر کی ہے

ظاہِر میں میرے پھول حقیقت میں میرے نخل

اس گل کی یاد میں یہ صَدا بوالبشر کی ہے

پہلےہو ان کی یاد کہ پائے جِلا نماز

یہ کہتی ہے اذان جو پچھلے پہر کی ہے

دُنیا مزار حشر جہاں ہیں غفور ہیں

ہر منزل اپنے چاند کی منزل غفرکی ہے

اُن پر دُرود جن کو حجر تک کریں سلام

ان پر سلام جن کو تحیّت شجر کی ہے

اُن پر درود جن کو کَسِ بے کسَاں کہیں

اُن پر سلام جن کو خبر بے خبر کی ہے

جن و بشر سلام کو حاضر ہیں اَلسَّلام

یہ بارگاہ مالکِ جن و بشر کی ہے

شمس و قمر سَلام کو حاضر ہیں اَلسَّلام

خُوبی اِنہیں کی جوت سے شمس و قمر کی ہے

سب بحر و بر سلام کو حاضِر ہیں اَلسَّلام

تملیک اِنہیں کے نام تو ہر بحر و بر کی ہے

سنگ و شجر سلام کو حاضر ہیں اَلسَّلام

کلمے سے تر زبان درخت و حجر کی ہے

عرض و اثر سلام کو حاضر ہیں اَلسَّلام

ملجا یہ بارگاہ دُعا و اثر کی ہے

شورِیدہ سر سلام کو حاضر ہیں اَلسَّلام

راحت اِنھیں کے قدموں میں شورِیدہ سر کی ہے

خستہ جگر سَلام کو حاضر ہیں اَلسَّلام

مرہم یہیں کی خاک تو خستہ جگر کی ہے

سب خشک و تر سلام کو حاضر ہیں اَلسَّلام

یہ جلوہ گاہ مالکِ ہر خشک و تر کی ہے

سب کَرّ و فر سلام کو حاضر ہیں السَّلام

ٹوپی یہیں تو خاک پہ ہر کرّو فر کی ہے

اہلِ نظر سَلام کو حاضر ہیں اَلسَّلام

یہ گرد ہی تو سُرمہ سَب اہلِ نظر کی ہے

آنسو بہا کہ بہ گئے کالے گنہ کے ڈھیر

ہاتھی ڈوباؤ جِھیل یہاں چشمِ تر کی ہے

تیری قضا خلیفۂ اَحکامِ ذی الجلال

تیری رضا حلیف قضا و قدر کی ہے

یہ پیاری پیاری کیاری تِرے خانہ باغ کی

سَرد اس کی آب و تاب سے آتِش سقر کی ہے

جنت میں آکے نار میں جاتا نہیں کوئی

شکرِ خدا نوید نجات و ظفر کی ہے

مومن ہوں مومنوں پہ رؤفٌ رحیم ہو

سائل ہوں سائلوں کو خوشی لَا نَہَرکی ہے

دامن کا واسطہ مجھے اُس دھوپ سے بچا

مجھ کو تو شاق جاڑوں میں اِس دوپہر کی ہے

ماں دونوں بھائی بیٹے بھتیجے عزیز دوست

سب تجھ کو سونپے مِلک ہی سب تیرے گھر کی ہے

جن جن مُرادوں کے لئے اَحباب نے کہا

پیش خبیر کیا مجھے حاجت خبر کی ہے

فضل خدا سے غیب شہادت ہوا اِنھیں

اس پر شہادت آیت و وحی و اَثر کی ہے

کہنا نہ کہنے والے تھے جب سے تو اطلاع

مولیٰ کو قول و قائل و ہر خشک و تر کی ہے

پر کتاب اُتری بَیَانًا لِّکُلِّ شَیْء

تفصیل جس میں مَا عَبَرو مَا غَبَر کی ہے

آگے رہی عطا وہ بقدر طلب تو کیا

عادت یہاں اُمید سے بھی بیشتر کی ہے

بے مانگے دینے والے کی نعمت میں غرق ہیں

مانگے سے جو ملے کِسے فہم اس قدر کی ہے

اَحباب اس سے بڑھ کے تو شاید نہ پائیں عرض

ناکردہ عرض عرض یہ طرزِ دگر کی ہے

دنداں کا نعت خواں ہوں نہ پایاب ہو گی آب

ندی گلے گلے مِرے آبِ گُہر کی ہے

دشتِ حرم میں رہنے دے صیّاد اگر تجھے

مٹی عزیز بلبلِ بے بال و پر کی ہے

یاربّ رضا نہ احمد پارینہ ہو کے جائے

یہ بارگاہ تیرے حبیب اَبَر کی ہے

توفیق دے کہ آگے نہ پیدا ہو خوئے بد

تبدیل کر جو خصلت بد پیشتر کی ہے

آکچھ سُنا دے عشق کے بولوں میں اے رضاؔ

مشتاق طبع لذتِ سوزِ جگر کی ہے

hamd poetry 2 lines

hamd poetry in urdu

عرش کی عقل دنگ ہے چرخ میں آسمان ہے

جانِ مُراد اب کدھر ہائے تِرا مکان ہے

بزمِ ثنائے زُلف میں میری عروسِ فکر کو

ساری بہارِ ہشت خلد چھوٹا سا عِطر دان ہے

عرش پہ جا کے مرغِ عقل تھک کے گِراغش آگیا

اور ابھی منزلوں پَرے پہلا ہی آستان ہے

عرش پہ تازہ چھیڑ چھاڑ فرش میں طرفہ دُھوم دَھام

کان جِدھر لگائیے تیری ہی داستان ہے

اِک ترے رُخ کی روشنی چین ہے دو جَہان کی

اِنس کا اُنس اُسی سے ہے جان کی وہ ہی جان ہے

وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو

جان ہیں وہ جہان کی جان ہے تو جہان ہے

گود میں عالمِ شباب حالِ شباب کچھ نہ پوچھ!

گلبنِ باغِ نور کی اور ہی کچھ اُٹھان ہے

تجھ سا سِیاہ کار کون اُن سا شفیع ہے کہاں

پھر وہ تجھی کو بُھول جائیں دِل یہ تِرا گمان ہے

پیشِ نظر وہ نو بہار سجدے کو دِل ہے بے قرار

روکیے سر کو روکیے ہاں یہی امتحان ہے

شانِ خدا نہ ساتھ دے اُن کے خرام کا وہ باز

سدرہ سے تا زمیں جسے نرم سی اِک اُڑان ہے

بارِ جلال اُٹھا لیا گرچہ کلیجا شق ہُوا

یُوں تو یہ ماہِ سبزہ رنگ نظروں میں دھان پان ہے

خوف نہ رکھ رضاؔ ذرا تو تو ہے عَبدِ مصطفٰی

تیرے لئے اَمان ہے تیرے لئے اَمان ہے

قافلے نے سُوئے طیبہ کمر آرائی کی

مشکل آسان الہٰی مری تنہائی کی

لاج رکھ لی طمعِ عفو کے سودائی کی

اے میں قرباں مِرے آقا بڑی آقائی کی

فرش تا عرش سب آئینہ ضمائر حاضِر

بس قسم کھائیے اُمّی تِری دانائی کی

شش جہت سمت مقابل شب و روز ایک ہی حال

دُھوم وَالنَّجم میں ہے آپ کی بِینائی کی

پانسو۵۰۰ سال کی راہ ایسی ہے جیسے دو گام

آس ہم کو بھی لگی ہے تِری شنوائی کی

چاند اشارے کا ہلا حکم کا باندھا سورج

واہ کیا بات شہا تیری توانائی کی

تنگ ٹھہری ہے رضاؔ جس کے لئے وُسعتِ عرش

بس جگہ دل میں ہے اس جَلوۂ ہرجائی کی

لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا

شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا

جان دے دو وعدۂ دیدار پر

نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا

شاد ہے فردوس یعنی ایک دن

قسمتِ خدام ہو ہی جائے گا

یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں

نفس تو تو رام ہو ہی جائے گا

بے نشانوں کا نشاں مِٹتا نہیں

مٹتے مٹتے نام ہو ہی جائے گا

یادِ گیسو ذکرِ حق ہے آہ کر

دل میں پیدالام ہو ہی جائے گا

ایک دن آواز بدلیں گے یہ ساز

چہچہا کہرام ہو ہی جائے گا

سائلو! دامن سخی کا تھام لو

کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا

یاد ابرو کر کے تڑپو بلبلو!

ٹکڑے ٹکڑے دام ہو ہی جائے گا

مفلِسو! اُن کی گلی میں جا پڑو

باغِ خلد اکرام ہو ہی جائے گا

گر یونہی رحمت کی تاویلیں رہیں

مدح ہر الزام ہو ہی جائے گا

بادہ خواری کا سماں بندھنے تو دو

شیخ دُرد آشام ہو ہی جائے گا

غم تو ان کو بھول کر لپٹا ہے یوں

جیسے اپنا کام ہو ہی جائے گا

مِٹ! کہ گر یونہی رہا قرضِ حیات

جان کا نیلام ہو ہی جائے گا

عاقلو! ان کی نظر سیدھی رہے

بَوروں کا بھی کام ہو ہی جائے گا

اب تو لائی ہے شفاعت عفو پر

بڑھتے بڑھتے عام ہو ہی جائے گا

اے رضاؔ ہر کام کا اِک وقت ہے

دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا

best hamd in urdu

نعمتیں بانٹتا جِس سَمْت وہ ذِیشان گیا

ساتھ ہی مُنشِیِ رحمت کا قلم دَان گیا

لے خبر جلد کہ غیروں کی طرف دِھیان گیا

میرے مولیٰ مِرے آقا تِرے قربان گیا

آہ وہ آنکھ کہ ناکامِ تَمنّا ہی رہی

ہائے وہ دِل جو ترے دَر سے پُر اَرمان گیا

دِل ہے وہ دِل جو تری یاد سے مَعمور رہا

سر ہے وہ سر جو ترے قدموں پہ قربان گیا

انھیں جانا انھیں مانا نہ رکھا غیر سے کام

لِلّٰہِ الْحَمْد میں دُنیا سے مسلمان گیا

اَور تم پر مِرے آقا کی عنایت نہ سہی

نَجدیو! کلمہ پڑھانے کا بھی اِحسان گیا

آج لے اُن کی پناہ آج مدد مانگ اُن سے

پِھر نہ مانیں گے قِیامت میں اگر مان گیا

اُف رے مُنکِر یہ بڑھا جوشِ تَعَصُّب آخر

بِھیڑ میں ہاتھ سے کمبخت کے اِیمان گیا

جان و دل ہوش و خِرَد سب تو مَدینے پہنچے

تم نہیں چلتے رضاؔ سارا تو سامان گی

وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں

تیرے دِن اے بہار پِھرتے ہیں

جو تِرے در سے یار پِھرتے ہیں

در بدر یُوں ہی خوار پِھرتے ہیں

آہ کل عیش تو کیے ہم نے

آج وہ بے قرار پِھرتے ہیں

ان کے اِیما سے دونوں باگوں پر

خیلِ لیل و نہار پِھرتے ہیں

ہر چراغِ مزار پر قُدسی

کیسے پروانہ وار پِھرتے ہیں

اُس گلی کا گدا ہوں میں جس میں

مانگتے تاجدار پِھرتے ہیں

جان ہیں جان کیا نظر آئے

کیوں عَدو گِردِ غار پِھرتے ہیں

پُھول کیا دیکھوں میری آنکھوں میں

دشتِ طیبہ کے خار پِھرتے ہیں

لاکھوں قُدسی ہیں کام خدمت پر

لاکھوں گِردِ مزار پِھرتے ہیں

وردیاں بولتے ہیں ہرکارے

پہرہ دیتے سوار پِھرتے ہیں

رکھیے جیسے ہیں خانہ زاد ہیں ہم

مَوْل کے عیب دار پِھرتے ہیں

ہائے غافِل وہ کیا جگہ ہے جہاں

پانچ جاتے ہیں چار پِھرتے ہیں

بائیں رستے نہ جا مسافِر سُن

مال ہے راہ مار پِھرتے ہیں

جاگ سنسان بن ہے رات آئی

گُرگ بہرِ شِکار پِھرتے ہیں

نفس یہ کوئی چال ہے ظالم

جیسے خاصے بِجار پِھرتے ہیں

کوئی کیوں پُوچھے تیری بات رضاؔ

تجھ سے کتّے ہزار پِھرتے ہی

وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نَقْص جہاں نہیں

یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دُھواں نہیں

دو جہاں کی بہتریاں نہیں کہ امانیٔ دل و جاں نہیں

کہو کیا ہے وہ جو یہاں نہیں مگر اک ’’نہیں ‘‘ کہ وہ ہاں نہیں

میں نثار تیرے کلام پر مِلی یُوں تو کِس کو زباں نہیں

وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں

بخدا خدا کا یہی ہے در نہیں اور کوئی مَفَر مَقَر

جو وہاں سے ہو یہیں آکے ہو جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں

کرے مصطفٰی کی اِہانتیں کھلے بندوں اس پہ یہ جرأتیں

کہ میں کیا نہیں ہوں مُحَمَّدِی! ارے ہاں نہیں ارے ہاں نہیں

تِرے آگے یُوں ہیں دَبے لَچے فُصَحَاعرب کے بڑے بڑے

کوئی جانے منھ میں زباں نہیں ، نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں

وہ شرف کہ قطع ہیں نسبتیں وہ کرم کہ سب سے قریب ہیں

کوئی کہدو یاس و امید سے وہ کہیں نہیں وہ کہاں نہیں

یہ نہیں کہ خُلد نہ ہو نِکو وہ نِکوئی کی بھی ہے آبرو

مگر اے مدینہ کی آرزو جسے چاہے تو وہ سماں نہیں

ہے اُنہیں کے نور سے سب عیاں ہے اُنہیں کے جلوہ میں سب نہاں

بنے صبح تابش مہر سے رہے پیش مہر یہ جاں نہیں

وہی نورِ حق وہی ظلِّ ربّ ہے انہیں سے سب ہے انہیں کا سب

نہیں ان کی مِلک میں آسماں کہ زمیں نہیں کہ زماں نہیں

وہی لامکاں کے مکیں ہوئے سرِ عرش تخت نشیں ہوئے

وہ نبی ہے جس کے ہیں یہ مکاں وہ خدا ہے جس کا مکاں نہیں

سرِ عرش پر ہے تِری گزر دلِ فرش پر ہے تِری نظر

ملکوت و ملک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں

کروں تیرے نام پہ جاں فدانہ بس ایک جاں دو جہاں فِدا

دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروروں جہاں نہیں

تِرا قد تو نادرِ دہر ہے کوئی مِثل ہو تو مِثال دے

نہیں گُل کے پودوں میں ڈالیاں کہ چمن میں سرو چماں نہیں

نہیں جس کے رنگ کا دوسرا نہ تو ہو کوئی نہ کبھی ہوا

کہو اس کو گل کہے کیا بنی کہ گلوں کا ڈھیر کہاں نہیں

کروں مدحِ اہلِ دُوَلْ رضاؔ پڑے اِس بَلا میں مِری بَلا

میں گدا ہوں اپنے کریم کا مِرا دِین پارۂ ناں نہی

Also, read another fantastic blog poetry:

Urdu Islamic poetry

best Islamic poetry

Islamic Urdu quotes

Conclusion:

Are you amazed to read this amazing poetry for love Allah and Rasool Allah? If you like this post, share your friends, family, and others. I share amazing daily posts, so save this website for future posts, amazing quotes, and poetry.

Leave a Comment