Amazing flower poetry in urdu

Flower poetry in urdu is a special and lovely form of expression. Urdu is famous for its beautiful and emotional poetry; it gets even more beautiful when it comes to flowers. Flower poetry in Urdu goes beyond just describing the beauty of flowers; it uses them to express deeper feelings and ideas like love, loss, and the fleeting nature of life.

In these poems, flowers become powerful symbols, everything from deep emotions to the passage of time. Each poem is like a garden where feelings bloom and fade, reflecting the complexity of our inner lives. As we step into this lovely corner of flower Urdu poetry, we will see how poets turn flowers into metaphors, creating beautiful and thought-provoking verses. Come along as we explore this poetic world where the language of flowers brings timeless meaning and beauty.

flower poetry in urdu

ہر ہر نفس پہ رنگ بدلتی ہے زندگی
اک پھول سی لگے ہے کبھی خار سی لگ

Romantic flower poetry in urdu

flower poetry in urdu

تیرے نا آنے کے دکھ میں شدتیں پھولوں نے کیں
وقت سے پہلے ہی سب گجرے مرے مرجھا گئے

دعویٰ چاہت کا نہیں پر جب اسے سوچا عروجؔ
پھول خوشبو رنگ تارے آنکھ میں لہرا گئے

کون آیا پڑھتے فاتحہ کس نے چڑھائے پھول
مرنے کے بعد پوچھتا ہے کوئی یار کب

کیا ان سے فیض پہنچے جو خود تیرہ بخت ہیں
کھلتے نہ دیکھا ہم نے کبھی پھول ڈھال کا

مجھے عطر حنا کی نہیں ہے ہوا مجھے پھولوں سے ہوتا ہے داغ سوا
کبھی نکہت زلف سنگھا دے صبا تجھے نافۂ مشک خطا کی قسم

جس نے کیے ہیں پھول نچھاور کبھی کبھی
آئے ہیں اس کی سمت سے پتھر کبھی کبھی

ہر اک جنت کے رستے ہو کے دوزخ سے نکلتے ہیں
انہیں کا حق ہے پھولوں پر جو انگاروں پہ چلتے ہیں

تمہارا عشق جسے خاک میں ملاتا ہے
اسی کی خاک سے پھر پھول بھی کھلاتا ہے

بندہ پرور صرف نظارے پہ قدغن کس لیے
پھول پھل جو باغ کے تھے آپ کی جھولی میں تھے

ہر دشت و در میں پھول کھلانے کے واسطے
اکثر تو نوک خار پہ چلتے رہے ہیں ہم

تخئیل لالہ کار یہ کہتی ہے اے سرورؔ
کوئی زمیں ہو پھولتے پھلتے رہے ہیں ہم

Flowers Poetry in Urdu 2 lines

بھری بہار کے دن ہیں خیال آ ہی گیا
اجڑ نہ جاتا تو پھولوں میں آشیاں ہوتا

ترے وجود سے بارہ دری دمک اٹھی
کہ پھول پلو سرکنے سے ارتعاشا ہے

غدر کے پھول سجاتی ہیں ایسے بالوں میں
سنبھال سکتی ہوں جیسے بھرے بدن اپنے

مرمریں انگلیاں اک دل پہ لکھیں حال حنا
پھول آواز کا کھل جائے پشیمانی میں

نئے زمانے کے نت نئے حادثات لکھنا
اداس پھولوں کی زرد پتوں کی بات لکھنا

لب کھلتے ہی پھول ہیں جھڑتے
کتنی پیاری ان کی ادا ہے

پھولوں کی آرزو نہ کریں گے کسی سے ہم
کانٹے سمیٹ لائے ہیں ان کی گلی سے ہم

Flower poetry in Urdu copy paste

میں نے تزئین چمن کے لئے خوں اپنا دیا
پائے پھول اوروں نے حصے میں مرے خار آئے

ہیں اہل چمن حیراں یہ کیسی بہار آئی
ہیں پھول کھلے لیکن ہے رنگ نہ رعنائی

ان کے رخ رنگیں سے اس ساعد سیمیں سے
پھولوں نے پھبن پائی سورج نے ضیا پائی

بہار دے نہ سکی ایک پھول کو بھی نکھار
خزاں کے ساتھ ہے رنگ بہار کیا ہوگا

کہتی ہے اوس پھول سے او بے خود نشاط
روئے خزاں بھی زیر حجاب بہار ہے

عرق آلود آپ کا چہرہ
ہو دھلا پھول جیسے شبنم سے

پھول مسرور چمن میں ہیں عنادل شاداں
کس کے آنے کی خبر باد صبا لائی ہے

میں اپنے پھول کھلائے ہیں اس کی جھاڑی پر
قبائے یار بہت ریشمیں ہوئی مجھ سے

اک کھیل مسلسل گردش کا دیکھا ہے ہم نے گلشن میں
پھولوں کا کھل کر مرجھانا اور کلیوں کی کلکاری بھی

بڑھ کر ہیں شیطانوں سے بھی انسانوں کے کام یہاں
ہونٹوں پر پھولوں سی باتیں ہاتھوں میں شمشیریں ہیں

گرائیں شاخ شاخ سے خزاں نے پھول پتیاں
اڑے جو بیج ہر طرف تو پھر بہار آ گئی

سمجھو نہ داغ دامن دل میں یہ پھول ہیں
اب ہیں قفس نصیب کبھی تھے چمن میں ہم

ہر طرح کے پھول ہیں دل کی زمیں پر دیکھیے
کس طرح کہہ دوں نہیں سینے سے خنجر آشنا

در و دیوار سے ان کے بھلا کیا آئے گی خوشبو
جو گھر کے صحن میں پھولوں کی اک کیاری نہیں رکھتے

پھول ہی پھول تھے کلیاں تھیں حسیں گلیاں تھیں
آپ کے گھر کا وہ رستہ بھی غزل جیسا تھا

تجھے جو زخم دے تو اس کو پھول دے داناؔ
یہی اصول وفا تیرے خاندان میں ہے

تابشؔ کا کیا کہیں کہ وہ زہرہ گداز شخص
آتش فشاں کا پھول تھا پانی میں کھو گیا

ہوائے موسم گل سے لہو لہو تم تھے
کھلے تھے پھول مگر ان میں سرخ رو تم تھے

ایک ہتھیلی پر اس نے مہکائے حنا کی سندر پھول
ایک ہتھیلی کی قسمت میں لکھا دشت لکیروں کا

پلکوں پہ کوئی پھول نہیں ہے تو عجب کیا
کہنے کو تو مٹی مری زرخیز بہت ہے

شاخ پر پھول فلک پر کوئی تارا بھی نہیں
میں بھی تنہا ہوں بہت کوئی تمہارا بھی نہیں

پھول ہی پھول تھے کنج آزار میں
تم وہاں بھی نہ تھے میں وہاں بھی گیا

شاخ پر ایک پھول بھی تابشؔ
مجھ سے ملنے بہار میں آیا

کھلے ہیں پھول کی صورت ترے وصال کے دن
ترے جمال کی راتیں ترے خیال کے دن

جسے تھا پھول کر پھٹنا ہی لازم
سکڑ کر وہ غبارہ مر رہا ہے

میں زیارت گاہ آگاہی سے لوٹ آیا ہوں دوست
پھول لایا ہوں الم کے ہدیۂ تبریک میں

پھولی ہے شفق گو کہ ابھی شام نہیں ہے
ہے دل میں وہ غم جس کا کوئی نام نہیں ہے

تتلیاں دیکھی ہیں بیٹھی خشک پھولوں پر کبھی
حاجتیں اپنی کرو تم خوب روؤں سے بیاں

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here