heart touching sad poetry in urdu text
Here is the collection of the best heart touching sad poetry in Urdu text. This collection is very amazed and beautiful poetry with beautiful background photo. So If you like heart touching sad poetry in Urdu.So share your friend and group
تم رکھ نہ سکو گے میرا تحفہ سنبھال کر
ورنہ دے دوں روح جسم سے تجھ کو نکال کر
جسم اور روح کے تعلق میں
تلخیاں ساتھ ساتھ چلتی ہیں
یہ کیا دکھ ہے بہت ہنسنے سے بھی جاتا نہیں جو
یہ کیا غم ہے جو اپنی روح تک آیا ہوا ہے
گنگناتے ہوئے جذبات کی آہٹ پا کر
رُوح میں جاگنے والی ہے کوئی سرگوشی
کون کہتا ہے ملاقات مری آج کی ہے
تو مری روح کے اندر ہے کئی صدیوں سے
اک دلاسہ ہے روح کو ورنہ
کیا نکلتا ہے تیری یادوں سے
روح مٹی سے یا مٹی روح سے تنگ ہے
دونوں کے بیچ شاید سکون و امن کی جنگ ہے
حُسن یوسف جیسا ہو یا صورت بلال جیسی
عشق اگر روح سے ہو تو ہر روپ کمال ہوتا ہے
تُجھ پہ کُھل جاتی میری روح کی تنہائی بھی
میری آنکھوں میں کبھی جھانک کے دیکھا ہوتا
میں سمجھتا تھا محبت کی زباں خوشبو ہے
پھول سے لوگ اسے خوب سمجھتے ہوں گے
دھونے سے بھی جاتی نہیں اس ہاتھ کی خوشبو
ہم ہاتھ چھڑا کر بھی چھڑانے میں لگے ہیں
خوشبو گئی نہ گھر سے نہ یادوں کی بے رخی
ظالم کے سارے نقش ہی بہت پائیدار تھے
heart touching sad poetry
نامعلومخوشبوئے گل و رخِ گلاب
نہیں تیرا کوئی جواب۔ ۔۔
کُو بہ کُو پھیل گئی بات شناسائی کی
اس نے خوشبو کی طرح میری پزیرائی کی
جب تصور میرا چپکے سے تجھے چھو آئے
اپنی ھر سانس سے مجھ کو تیری خوشبو آئے
ایسے خوشبو سے مل رہا ھے گُلاب
جس طرح رات روشنی سے ملے
نہ بہلاوا نہ سمجھوتا جدائی سی جدائی ہے
اداؔ سوچو تو خوشبو کا سفر آساں نہیں ہوتا
وہ تو خوشبو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پھول کا ہے، پھول کدھر جائے گا۔
بیاں درد محبت جو ہو تو کیوں کر ہو
زباں نہ دل کے لیۓ ہے نہ دل زباں کے لیۓ
اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا
نہ کچھ مرنے کا غم ہوتا نہ جینے کا مزا ہوتا
درد ہو دل میں تو دوا کیجے
دل ہی جب درد ہو تو کیا کیجے
کن لفظوں میں بیان کروں اپنے درد کو میں
سننے والے تو بہت ہیں سمجھنے والا کوئی نہیں
ہے کون زمانے میں میرا پوچھنے والا
نادان ہیں جو کہتے ہیں گھر کیوں نہیں جاتے
حرفِ تسلی تو اِک تکلفُ ہے
جسکا ‘درد’ اُسی کا ‘درد’ باقی سب تماشے
درد کم ھونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے
غم کی معیاد بڑھاؤ کہ کچھ رات کٹے
بوڑھی ھو جاتی ھے کچھ اور تسلی فرحت
درد ھو جاتا ھے کچھ اور جواں شام کے بعد
یاد کیا آئیں وہ بیتے ہوئے ساون مجھ کو
میں وہ پنچھی ہوں جسے اپنی صدا یاد نہیں
سنا ہے حشر میں ہر آنکھ اسے بے پردہ دیکھے گی
مجھے ڈر ہے نہ توہین جمال یار ہو جائے
ہو گیا راز عشق بے پردہ
اس نے پردہ سے جو نکالا منہ
دروازہ بند دیکھ کے میرے مکان کا
جھونکا ہوا کا کھڑکی کے پردے ہلا گیا
چادر کی عزت کرتا ہوں اور پردے کو مانتا ہوں
ہر پردہ پردہ نہیں ہوتا اتنا میں بھی جانتا ہوں
خدا کے واسطے زاہد اٹھا پردہ نہ کعبہ کا
کہیں ایسا نہ ہو یاں بھی وہی کافر صنم نکلے
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
لایا ہے مرا شوق مجھے پردے سے باہر
میں ورنہ وہی خلوتیٔ راز نہاں ہوں
heart touching sad poetry
کہہ سکے کون کہ یہ جلوہ گری کس کی ہے
پردہ چھوڑا ہے وہ اس نے کہ اٹھائے نہ بنے
بے پردہ سوئے وادی مجنوں گزر نہ کر
ہر ذرہ کے نقاب میں دل بیقرار ہے
بے خودی بے سبب نہیں غالبؔ
کچھ تو ہے، جس کی پردہ داری ہے
ساری عُمر کرکے برباد عشق کی عزت چکھ لی
اس نے بھی بُرقعہ پہن لیا ، ہم نے بھی داڑھی رکھ لی
صرف آنکھوں کو دیکھ کر کرلی تم سے محبت
چھوڑ دیا اپنے مقدر کو تیرے نقاب کے پیچھے
بندہ پرور حجاب لازم ہے
ہر نظر پارسا نہیں ہوتی
اُس کی آنکھوں میں محبت کا تقاضا کیا ہے
کبھی پردہ کبھی نظارہ یہ تماشا کیا ہے
نقاب کیا چُھپائے گا شباب حُسن کو
نِگاہ عشق تو پتھر بھی چِیر دیتی ہے
تھوڑا مومن ہوں، تھوڑا منافق ہوں
میں بھی حالات کے مطابق ہوں
فرق بہت ہے تمہاری اور ہماری تعلیم میں
تم نے اُستادوں سے سیکھا ہے اور ہم نے حالاتوں سے
زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالبؔ
ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے
وقت ، حالات اور زندگی
انسان کو بدل دیتے ہیں
تم پوچھو اور میں نہ بتاٶں ایسے تو حالات نہیں
ایک ذرا سا دل ہے ٹوٹا اور تو کوٸ بات نہیں
حالاتِ پریشاں تو گٌزر جائیں گے
اِک روز احباب کے ہونٹوں کی ہنسی یاد رہے گی
آنسو بھی ہیں آنکھوں میں، دٌعائیں بھی ہیں لب پر
بگڑے ہوئے حالات سنور کیوں نہیں جاتے
حالات سِکھا دیتے ہیں باتیں سٌننا اور سہنا
ورنہ ہر شخص اپنے آپ میں بارشاہ ہوتا ہے