one line poetry in Urdu text

Welcome to our quote-sarkar corner! Today, we’re sharing one line poetry in Urdu text. In this blog, we’ll learn where every word is packed with feelings. Urdu is known for its beautiful poetry. Poets can express big emotions like love or sadness in just one line. We’ll discuss how this type of poetry started, changed over time, and why it’s still needed.

We’ll also examine famous and newer poets like Mirza Ghalib and Allama Iqbal. Whether you love poetry or are curious, come along on this journey through Urdu one-line poetry!Also read best amazing poetry:

one line poetry in urdu text

اب مجھ کو رخصت ہونا ہے اب میرا ہار سنگھار کرو

کیوں دیر لگاتی ہو سکھیو جلدی سے مجھے تیار کرو

میں برا کیسے ہو گیا صاحب؟
درد لکھتا ہوں کسی کو دیتا تو نہیں

اک بار اور دیکھ کر آزاد کر دے کہ میں آج بھی تیری پہلی

نظر کی قید میں ہوں

one line poetry in urdu text

اٹھا دو دوستوں اس دشمنی کو محفل سے
شکایتوں کے بھلانے کو عید آئی ہے

مجھ سے جو چاہئے وہ درس بصیرت لیجے

میں خود آواز ہوں میری کوئی آواز نہیں

جاتے ہو خدا حافظ ہاں اتنی گزارش ہے

جن دوستوں سے برسوں کے مراسم تھے
گلے ملتے ہیں اب تو وہ بھی فاصلہ رکھ کر

خدا کرئے تو میری یاد میں خاک چھانے
خدا کرئے میں تجھے خاک میں بھی نا ملوں

one line poetry in urdu text

مصیبت عین راحت ہے اگر ہو عاشق صادق
کوئی پروانے سے پوچھے کہ جلنے میں مزا کیا ہے

جس نے ادا سیکھ لی غم میں مسکرانے کی
اسے کیا مٹائیں گی گردشیں زمانے کی

انتظار تو ہم ساری عمر کر لیں گے تیرا
بس خدا کرے کہ تو بیوفا نہ نکلے

یہ زندگی کچھ بھی ہو مگر اپنے لئے تو

کچھ بھی نہیں بچوں کی شرارت کے علاوہ

کتنے ترسے ہوئے ہیں خوشیوں کو
وہ جو عیدوں کی بات کرتے ہیں

کیوں نہیں محسوس ہوتی انہیں میری تکلیف؟
جو کہتے تھے تمہیں ہم اچھے سے جانتے ہیں

کبھی اکیلے میں کبھی تنہائی میں
درد سہا ہے ہم نے اپنوں کی جدائی میں

نگاہیں راہ دیکھتی رہ گئیں
وہ نہ آئے اور عید بھی گزر گئی

ہم سے کیوں ملتے ہو اداکار کی طرح
ہم تو چہرے پڑھ لیتے ہیں اخبار کی طرح

one line poetry text

ہنسی خوشی تیرے جیون کا ہر سفر گزرے
میری دعا ہے کہ تیری عید خوب تر گزرے

میں اس کو کھو کے بھی اس کو پکارتی ہی رہی

کہ سارا ربط تو آواز کے سفر کا تھا

چہرہ وہی رہا مگر آنکھیں بدل گئیں
اک پل میں مجھ کو جان سے انجان کر گیا

کوئی نہیں تھا دل میں اس کے سوا
پھر بھی توڑ کر دیکھا اس نے میرا دل

میری جگہ پہ کوئی اور ہو تو چیخ اٹھے
میں اپنے آپ سے اتنے سوال کرتا ہوں

آپ عینک اتار کر رکھ دیں

ہم نے آنکھوں سے بات کرنی ھے

مشکل بہت پڑے گی برابر کی چوٹ ہے

آئینہ دیکھئے گا ذرا دیکھ بھال کے

دھوکہ دیتی ہے حسین چہروں کی چمک اکثر
ہر کانچ کے ٹکڑے کو ہیرا نہیں کہتے

انتظار ہمیشہ رہے گا
لیکن
آواز کبھی نہیں دوں گا

بڑی حسرت سے انساں بچپنے کو یاد کرتا ہے

یہ پھل پک کر دوبارہ چاہتا ہے خام ہو جائے

اتنے سلیقے سے تم یاد آتے ہو جیسے بارش ہو وقفے وقفے سے

جب بھی روئے تو آنسو چھپا کر روئے
ہم نے سیکھا ہی نہیں غم کی نمائش کرنا

ذرہ سمجھ کے یوں نہ ملا مجھ کو خاک میں

اے آسمان میں بھی کبھی آفتاب تھا

deep one line poetry in urdu

اس وقت تیرے دل میں بہت درد اٹھے گا
جب بچھڑ کر مجھ سے تجھے میرے ہم نام ملیں گے

یعنی تم نظر انداز کرو ہمیشہ
اور ہم انتظار کریں مسلسل

یہ راز کون جانے کس کا قصور تھا
ٹوٹا وہی سہارا جس پہ غرور تھا

آئینہ بہر راہگزر بن گئی آنکھیں

اک عمر سے بیٹھے ہیں تم سا کوئی گزرے..

رکھ لیے روزن زنداں پہ پرندے سارے
جو نہ واں رکھنے تھے دیوان میں رکھ چھوڑے ہیں

کیا کروں تجھ سے خیانت نہیں کر سکتا میں

ورنہ اس آنکھ میں میرے لیے کیا کچھ نہیں تھا

بارشوں میں چلنے سے اک بات یاد آتی ہے پھسلنے کے خوف سے

وہ ہاتھ تھام لیتے تھے

اپنے بچوں کو میں باتوں میں لگا لیتا ہوں

جب بھی آواز لگاتا ہے کھلونے والا

میرا بچپن بھی ساتھ لے آیا

گاؤں سے جب بھی آ گیا کوئی

ہجر کو حوصلہ اور وصل کو فرصت درکار

اک محبت کے لیے ایک جوانی کم ہے

_تجھے پکڑا اور سینے سے لگایا

اتنا کافی ہے یا پورا خواب سناوں

one line poetry caption

چپ چاپ بیٹھے رہتے ہیں کچھ بولتے نہیں

بچے بگڑ گئے ہیں بہت دیکھ بھال سے

ساتھ تم نے نہیں نبھانا تھا
پھر تو بہتر تھا تم بدل جاتے

بڑے وثوق، دلیلوں کے ساتھ کرتی ہے

زباں دراز وہ آنکھوں سے بات کرتی ہے

بے وفا یوں تیرا مسکرانا
بھول جانے کے قابل نہیں ہے

آج ترس آرہا ہے حال دل پے
کاش میں نے حد میں رہ کر
کسی کو چاہا ہوتا

اے آسمان تیرے خدا کا نہیں ہے خوف

ڈرتے ہیں اے زمین ترے آدمی سے ہم

وہ ایسا تو نہیں تھا کہ مجھے یکسر بھلا ڈالے
ناجانے اس پہ کیا گزری پلٹ کے ہی نہیں آیا

پہلے تو اس کی یاد نے سونے نہیں دیا

پھر اس کی آہٹوں نے کہا جاگتے رہو

بس گئی ہے میری سانسوں میں یہ کیسی مہک
کوئی خوشبو میں لگاؤں تیری ہی خوشبو آئے

بیٹھے رہو کچھ دیر ابھی اور مقابل

ارمان ابھی دل کے ہمارے نہیں نکلے

ہجر کی پہلی رات تھی تیرے بعد

ہم نے گھر کے ہر دیوار سے بات کی

ایک ہاتھی ایک راجہ ایک رانی کے بغیر

نیند بچوں کو نہیں آتی کہانی کے بغیر

تمہیں بے وفا کہنے کی جرات تو نہیں لیکن
اتنا ضرور کہنا ہے کہ وفائیں یوں نہیں ہوتیں

جتنی بٹنی تھی بٹ چکی یہ زمیں

اب تو بس آسمان باقی ہے

اتنا بھی ہم سے ناراض نہ ہوا کر
بد نصیب ضرور ہیں پر بے وفا نہیں

اس لئے چاند سے میں نے تجھے تشبیہ نہ دی
اس پہ ہم خاک نشینوں نے قدم رکھے ہیں

انتظار کرنا لاکھ مشکل سہی
درد دیتا ہے اس کا کہی اور مصروف رہنا

اس گلی نے یہ سن کے صبر کیا

جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں

بھائیوں کے حق میں مانگی ہوئی بہنوں کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی

رخصتی یار کا بھی کیا منظر تھا
ہم نے خود کو خود سے بچھڑتے ہوئے دیکھا

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here