Zindagi poetry about life in Urdu 2 lines
Life is like a big adventure filled with lots of feelings—happy, sad, and everything in between. I share the best zindagi poetry about life in Urdu 2 lines share It’s like sailing through an ocean of emotions, where each wave brings something new. Urdu poetry helps us understand all these feelings better. It’s like reading someone’s diary, full of thoughts and emotions. Let’s dive into the world of Urdu poetry together, where every poem teaches us something new about life and ourselves.
Also related poetry post:
زندگی اونگھ رہی ہے اے جوشؔ
کسی مفلس کا دیا ہو جیسے
زندگی ملتی جو سو بار ہمیں دنیا میں
ہم تو ہر بات اسے آپ پہ وارا کرتے
زندگی اپنی نظر آنے لگی صرف سراب
کبھی گزرے جو دل زار کے ویرانے سے
زندگی بکھری ہوئی ہے اس طرح فٹ پاتھ پر
بستیاں آباد ہیں اور لوگ ہیں بے گھر تمام
ہر ہر نفس پہ رنگ بدلتی ہے زندگی
اک پھول سی لگے ہے کبھی خار سی لگے
زندگی ہے یہ میاں رنج و الم تو ہوں گے
جو گزارے گا وہ لازم ہے کہ قیمت دے گا
کس زندگی کے واسطے دولت کی آرزو
دیکھو نتیجہ غور سے قاروں کے مال کا
خضر کی سی زندگی ہوتی جو مجھ ناکام کی
میں دعائے وصل جاناں تا قیامت مانگتا
مانا یہ زندگی ہے فریبوں کا سلسلہ
دیکھو کسی فریب کے جوہر کبھی کبھی
گرد اڑائی جو سیاست نے وہ آخر دھل گئی
اہل دل کی خاک میں بھی زندگی پائی گئی
زندگی بن گئی دیوانوں کی اک دوڑ سرورؔ
ہم سے کتنے ہیں جو اس دوڑ میں رہ جاتے ہیں
ذرا سی چائے گری اور داغ داغ ورق
یہ زندگی ہے کہ اخبار کا تراشا ہے
زندگی سب سے جدا گزرے گی اپنی انجمؔ
موت بھی آئی تو وہ سب سے جدا آئے گی
آزمائش میں کٹی کچھ امتحانوں میں رہی
زندگی کن راستوں میں کن ٹھکانوں میں رہی
لکھ گئی اپنے گھروں میں ایک کرب ناتمام
زندگی گویا ہمارے مہربانوں میں رہی
بہت طویل ہے آنسؔ یہ زندگی کا سفر
بس ایک شخص پہ دار و مدار کم ہوگا
ہے روشنی کا حوالہ پرایا دیس مگر
ترس رہی ہے اجالوں کو زندگی میری
کچھ زندگی کی وجہ سمجھ میں نہ آ سکی
سوچوں کا اک نصاب لیے بھاگتے رہے
جاتے جاتے دیکھ لینا گردش لیل و نہار
زندگی سے بانکپن لطف خطا لے جائے گی
آج کا زمانہ بھی واہ کیا زمانہ ہے
زندگی بہت مہنگی موت کتنی سستی ہے
Zindagi poetry about life in Urdu
چاہے گر انساں تو بن سکتی ہے لا فانی حیات
زندگی انسان کی گو ہے حبابوں کی طرح
مانوس ہو گئے ہیں غم زندگی سے ہم
ہم کو خوشی ملے تو نہ لیں گے خوشی سے ہم
زندگی کیوں نہ مرے موت پہ ان کی جو لوگ
مسکراتے ہوئے زنداں سے سر دار آئے
زندگی کیوں نہ مرے موت پہ ان کی جو لوگ
مسکراتے ہوئے زنداں سے سر دار آئے
زندگی اک ساز ہے لیکن کنولؔ
بے صدا ہونے سے پہلے سوچ لے
جو سمجھتا ہے زندگی کے رموز
موت کا در وہ بے خطر کھولے
ہے کنولؔ خوف رائیگانی کا
کیسے اس زندگی کا ڈر کھولے
انہی حیرتوں میں بسر ہوئی نہ خبر ہوئی کہ سحر ہوئی
یہ تمام عرصۂ زندگی کہ محیط شام وصال تھا
زندگی بھر جو لب پہ آ نہ سکی
درد و غم کی وہ داستاں ہم تھے
زندگی گزری مری خشک شجر کی صورت
میں نے دیکھی نہ کبھی برگ و ثمر کی صورت
کیسے بتائے کوئی جیو کیسے زندگی
تو پنچھیوں کے ساتھ رہے تو پتہ چلے
زندگی لکھ دی خدا نے ریت پر
ہم سمندر بن کے اس کو دھو گئے
آ کہ اب تو دم بھی ہے جیسے لبوں تک آ گیا
آ کہ تیرے ہاتھ میں اب زندگی کی ڈور ہے
صبر کی تکرار تھی جوش و جنون عشق سے
زندگی بھر دل مجھے میں دل کو سمجھاتا رہا
زندگی بے باک ہو کر تجھ سے آگے بڑھ گئی
اور عازمؔ تو لکیروں پر ہی اتراتا رہا
دیکھتے ہیں زندگی کو اپنے ہی انداز سے
ہم جدھر کو چل پڑے اک داستاں لے کر چلے
تھی یاد کس دیار کی جو آ کے یوں رلا گئی
بس ایک پل میں جیسے زندگی بھی ڈگمگا گئی
یہ کیا ہوا کہ اب تجھی سے بد گماں میں ہو گیا
میں سوچتا تھا زندگی تو مجھ کو راس آ گئی
لے کے بار زندگی کب تک کوئی پھرتا رہے
راہزن ہی لوٹ لے جب رہنما کوئی نہیں
خریداروں میں رہ کر زندگی وہ بک بھی جاتے ہیں
ترے بازار میں جو لوگ ہشیاری نہیں رکھتے
زندگی نے اس کو ساحل سے صدائیں دیں بہت
وقت کا دریا مگر بہتا رہا اپنی جگہ
اب تو مجھ کو بھی صدا دیتے ہیں داناؔ کہہ کے لوگ
زندگی رہنے دے اپنا مشورہ اپنی جگہ
موت نے مسکرا کے پوچھا ہے
زندگی کا مزاج کیسا ہے