muskurahat poetry on smile in Urdu
Welcome to our blog dedicated to the captivating world of muskurahat poetry on Smile in Urdu In this journey, we’ll immerse ourselves in the beauty and significance of smiles portrayed in Urdu literature. From the timeless verses of legendary poets to the modern voices of today, we’ll explore the myriad emotions encapsulated within a smile.
Join us as we delve into how poets skillfully capture joy, hope, love, and resilience through their words, showcasing the transformative power of a simple smile. Whether you’re an avid fan of Urdu poetry or appreciate the magic of a heartfelt smile,
this blog promises to explore the realm of emotions and the enduring power of language. Let’s embark on this poetic voyage together, discovering the hidden treasures of muskurahat poetry and celebrating the enchantment of smiles in all their glory.
دنیا میں ہزاروں خوبصورت لوگ ہو سکتے ہیں پر ہمارے لئے خوبصورت وہ ہے
جو ہمارے چہرے پہ مسکراہٹ اور سکون قلب کا باعث بنے
زندگی ہونٹ پہ بکھری مسکراہٹ سے بہت مختلف ہے
اس لرزتے اشک کی ہمت تو دیکھ
ڈٹ گیا ہے مسکراہٹ کے سامنے
ہماری مسکراہٹیں محفوظ کر لینا ❗
ہمارے بعد بہت سناٹا ہو گا
۔میری سادہ سی مسکراہٹ میں ۔ ۔تیری چاہت کے رنگ بولتے ہی
ہنستے ہوئے چہروں کو غموں سے آزاد مت سمجھو
ہزاروں غم چھپے ہیں اک ہلکی سی مسکراہٹ کے پیچھے
اور پھر تمہیں کیا معلوم کہ:
جب کوئی بھیگی آنکھیں سختی سے رگڑ کر؛
لمبی سانس کھینچ کر
تلخ مسکراہٹ لبوں پر سجائے آسمان کی طرف دیکھے تو وہ ضبط کی
کس انتہا پر ہوتا ہے
میری مسکراہٹ کو دیکھ کر لوگوں نے کہا
یہ بہت اچھے انسان ہیں
انجم لوگ کیا جانے میرے اندر کے خدوخال
انجم
muskurahat poetry on smile in urdu
…دل میں غم ہے ہونٹوں پے مسکراہٹ
اجنبــی کا یہی حال ہوتا ہے
ذبان پے سنم ہے اندر ہوتی ہے چاہت
چاہنے والوں کا یہی حال ہوتا ہے
“مہک اٹھتا ہے چمن تشریف تیری لانے سے
پھول مسکراتے ہیں تیرے مسکرانے سے
ہجوم غم نہ بدل سکی فطرت میری#: کیا کرو عادت ہے مسکرانے کی
تیرے ہونٹوں پر مسکراہٹ رہے
یہ ہی میری مسکراہٹ ہے
مرے حبیب مری مسکراہٹوں پہ نہ جا
خدا گواہ مجھے آج بھی ترا غم ہے
اب اور نہیں ہوتا ہم سے یہ دیکھلاوا
مسکرا مسکرا کے تھک گۓ ہیں ہم
کتنی خاموش سی مسکراہٹ تھی شور بس آنکھ کی نمی میں تھا
اپنی مسکراہٹ کو قابو میں رکھیے
دل ناداں کہیں اس پہ شہید نہ ہوجائے
زندگی تب خوبصورت لگتی ہے
جب کسی کے چہرے پر مسکراہٹ
ہو اور وجہ آپ ہوں
آنکھوں سے مسکرانہ سیکھ لیں
کیونکہ چہرے کی مسکراہٹ تو ویسے ہی ماسک نے چھین لی ہے
مسکراہٹ تو اک نمائش ہے..
یہ نمائش دلیلِ حال تو نہیں
muskurahat poetry in urdu
ہمارے چہرے کی مسکراہٹ بھی ☺
کتنے منافقوں کے لیئے موت ہے
تلخئ حیات میں مسکراہٹ سجا کے رکھ
سمندر سا ظرف چاہئے اپنوں کے درمیان
مسکراہٹ جھوٹی ہو سکتی ہے مگر
آنکھ سے گرتا ہوا آنسو نہیں۔۔۔۔
وقت بہت کچھ چین لیتا ھے
خیر میری تو صرف مسکراہٹ تھی
میرے ہونٹوں پے آنے لگی تھی مسکراہٹ
انکی جو یاد آی تو میں پھر رونے لگا
فقیروں کو فقیروں کی رفاقت راس آتی ہے
امیر وں کی بیٹھک میں کہاں دل لگتی ہے
بڑے قہقہے نہ ہی سحی ہلکی مسکراہٹ پر
اپنے ہی فقیر خانے میں محفل سجائی اچھی ہے
تم بھی تڑپو گے اک دن میرے بعد
یہ شوخیاں اور مسکراہٹیں جاتی رہیں گی
مسکراہٹ ، تبسم ، ہنسی ، قہقے ، سب کے سب کھو گئے ہم بڑے ہو گئ
اس ایک شخص کی دھیمی سی مسکراہٹ نے
کئی زمانوں کی وحشت پہ خاک ڈالی ہے
مسکراہٹ جدا نہ کرنا کبھی ہم یاروں کے گروپ سے اے اللہُ
بڑے معصوم سے چہرے ہیں اُداس ہوں تو اچھے نہیں لگتے
– دعائیں کروائی نہیں جاتیں، دعائیں لی جاتیں ہیں “کسی کا مشکل وقت میں ساتھ
دے کر، تو کسی کی مسکراہٹ کی وجہ بن کر
مسکراہٹ تو اِک نمائش ہے….
یہ نمائش دلیلِ حال تو نہیں
حسن تیرا قیامت ہوگا
مگر سن
مسکراہٹ ہم بھی جان لیوا رکھتے ہی
ہم نے چہرے پے مسکراہٹ لا کے
آئینوں کو ہمیشہ گمراہ کر رکھا ہے
کچھ باتوں کے جواب میں #مسکراہٹ ہی بہتر ہے☺
کیونکہ ہر کسی کو #گولی تو نہیں ماری جا سکتی
انسان زندگی کے کچھ درد انکھوں میں
اور کچھ درد اپنی مسکراہٹ میں چھپا لیتا ہے
اگر کسی کو خوش دیکھ کر آپ کے چہرے پر مسکراہٹ آ جائے –
تو آپ ربّ کا شٌکر ادا کریں کہ آپکا دل سیاہ نہیں ہوا
اداسی بہت بھوکی ہوتی ہے صاحب
انسان کی مسکراہٹ کو کھا جاتی ہے
مسکراہٹ کی بات کرتے ہو
جی رہا ہوں یہی غنیمت ہے
اگر کسی کو خوش دیکھ کر آپ کے چہرے پر مسکراہٹ آ جائے
تو آپ رب کا شکر ادا کریں کہ آپکا دل سیاہ نہیں ہوا
muskurahat poetry in urdu text
ہے میری جان مری جاں ترے تبسم میں
تو مسکرا مرے ساقی کہ رات جاتی ہے
سنا تھا حد تبسم ہے آنسوؤں سے قریب
بڑھے جو آگے تو برسوں کا فاصلا نکلا
ترا تبسم فروغ ہستی تری نظر اعتبار مستی
بہار اقرار کر رہی ہے شراب ایمان لا رہی ہے
پھوٹے گی سحر دیدۂ گریاں سے ہمارے
خوں ریز تبسم کا اجالا نہ کریں گے
یہ تبسم کا اجالا یہ نگاہوں کی سحر
لوگ یوں بھی تو چھپاتے ہیں اندھیرے دل میں
ترے لبوں کے تبسم کو کس سے دوں تشبیہ
کہ غنچہ بھی تو پریشاں دکھائی دیتا ہے
میرے ہونٹوں کے تبسم سے ہراساں ہو کر
رخ بدل لیتا ہے سیل غم دوراں اپنا
راہ منزل میں بہر حال تبسم فرما
ہر قدم دکھ سہی ماتھے پہ شکن لے کے نہ چل
ناز پرور وہ تبسم سے کہیں
سلسلے درد کے ملتے ہوں گے
مطلعٔ بے انوار سے پھوٹا شوخ تبسم کرنوں کا
رات کے گھر میں سورج جیسا جب فرزند ہوا
ان چراغوں کے تبسم میں لہو ہے میرا
کب ہواؤں کو خبردار کیا جائے گا
کوئی غنچہ نہ پہنچے گا ترے حسن تبسم کو
سر میداں چمن میں مسکرائے جس کا جی چاہے
ارماں تھے جتنے جل کے سبھی خاک ہو گئے
دل پر وہ ایسی برق تبسم گرا گئے
چین پیشانی پہ ہے موج تبسم لب میں
ایسے ہنس مکھ ہیں کہ غصے میں ہنسا کرتے ہیں
درکار ہے مجھ کو تو فقط اذن تبسم
پتھر سے اگر پھول اگائے مرے رب نے
آنکھ پر نم مگر مسکراہٹ مری
کہہ رہی تھی کہانی مرے عشق کی
خامشی میں ہی لا جواب نہ تھا
مسکراہٹ کا بھی حساب نہ تھا