bewafa poetry in Urdu

You have come to the right place if you want Bewafa poetry in Urdu . Come along with me as we explore bewafa poetry—a world where every word speaks of heart and every line tells a story of strength in life. This blog will uncover the cultural significance and timeless appeal of bewafa poetry.

Also read another bewafa dost poetry:

bewafa poetry in urdu

‏لفظوں سے میری مات ممکن نہ تھی
پھر یوں ہوا کہ جذبوں پر وار کیا اس نے

ایک ہی انسان کو بنایا تھا خود کو سمجھنے کے قابل
آج اس نے ٹھکرایا تو خود بھی یہ بات سمجھنے کے قابل نہ رہے

اسی لیے تو سینے کی جلن نہیں جاتی
بے قدروں کو جو سینے میں بسا رکھا ہے

جب قید کیا تھا تو پھر پر کیوں کاٹے میرے؟
یقین نہیں تھا کیا تمہیں اپنی زنجیروں پہ؟

اتنی چاہت کے بعد بھی تجھے احساس نہ ہوا
ذرا دیکھ تو لے دل کی جگہ پتھر تو نہیی

اک مدت بعد ملی قید سے آزادی
پر ملی جب آزادی تو پنجرے سے پیار ہو گیا

رفاقت تو دیکھو ہم کتنے ساتھ ساتھ ہیں
اک میں ہوں ، اک تیرا درد ، اور اک بے درد دسمبر

حال دل کا اسے سناتے ہوئے
رو پڑا تھا میں مسکراتے ہوئے

bewafa poetry in urdu

ہر پل خلوص دل سے ملاقات کے سوا
کیا چاہتا ہوں ایک ترے ساتھ کے سوا
کہتے ہیں لوگ مجھ سے کوئی اور بات کر
لاؤں کہاں سے بات تری بات کے سوا

سب خفا ہیں میرے لہجے سے
میرے حالات سے واقف کوئی نہیں

کانچ کی چوڑی لے کر میں جب تک پہنچا
اس کے ہاتھ میں سونے کا کنگن تھا

ہم کو جو یقین ہوتا تم ہم کو سمیٹو گے۔
تاخیر نہ کرتے ہم اک پل میں بکھر جاتے۔

کچھ روٹھ گئی تقدیر میری
کچھ ٹوٹ گئے میرے سپنے
کچھ دنیا نے برباد کیا
کچھ چھوڑ گئے میرے اپنے

مر مر کے اگر شام تو رو رو کے سحر کی
یوں زندگی ہم نے تیری دوری میں بسر کی

بچھڑ کر جینے کی دعا دے گیا مجھے
وہ شخص یہ کیسی سزا دے گیا مجھے

بتا رہے ہیں شجر سے گرتے ہوے پتے
ساتھ جس کا بھی ہو ہمیشہ نہیں رہتا

چلو اچھا ہے ہوا ختم تماشہ
دونوں پہ بوجھ تھی محبت

bewafa poetry

ہم بنے ہی تھے تباہ ہونے کو
تیرا ملنا تو اک بہانہ تھا

بہت چاہنے والے ملیں گے تم کو
ہمارا ہونا نہ ہونا ضروری تو نہیں

بن سوئے جو میری گزر گئیں
وہ راتیں تم پر قرض ہیں

ہم طلب وفا کی خواہش میں اپنے احساس گوا بیٹھے
ہم تمہاری چاہت میں خود اپنی ذات گوا بیٹھے

میری تمنا تو نہ تھی تیرے بغیر رہنے کی
مگر مجبور کو مجبور کی مجبوریاں مجبور کر دیتی ہیں

‏اپنے اصول کچھ اس طرح توڑے ہم نے
غلطیاں نہ تھی پھر بھی ہاتھ جوڑے ہم نے

مختصر تعلقات اتنی تکلیف نہیں دیتے
جتنے منجمند تعلقات اذیت دیتے ہیں

مدت بعد اس نے پوچھا کہاں رہتے ہو
ہم نے مسکرا کے کہا تیری تلاش میں

تیرے یوں دور جانے سے ہم بکھرنے لگے ہیں
اک بار بتا دو میرا جرم کیا ہے

اور جب کسی نے آپ کو چھوڑنا ہو گا۔
سب سے پہلے اپنے بولنے کا انداز بدلے گا۔

پھول تو ہر رنگ کے مل جاٸیں گے تمہیں
مگر ہر رنگ سے خوشبو ہماری نہیں آۓ گی

توں چھوڑ رہا ہے تو اس میں تیری کیا خطا
ہر شخص میرا ساتھ نبھا بھی نہیں سکتا

وہ اپنا کام کچھ اس طرح سرانجام دے گئے
زندہ بھی چھوڑ گئے اور جان بھی لے گئے

دل پہ لگے ویسے تو گھاو بہت
اک تیرا بچھڑنا مجھے خاموش کر گیا

sad bewafa poetry in urdu text

کہیں تو ہو کوئی پرسانِ حال مخلص دل
ہمارے دکھ سے کوئی اتنا باخبر تو رہے

خود کو چھوڑ گیا ہے مجھ میں
یہ جانا بھی کوئی جانا ہوا

بہت رویا ہوں آج میں
بچپن کی تصویر میں خود کو ہنستا دیکھ کر

مت چھین میرے لب سے اپنا نام اس طرح
بے نام زندگی میں تیرا نام ہی تو ہے

اے خدا مجھے لگتا ہے ان کو جینا آ گیا ہے میرے بغیر
مجھے بھی ایسی موت دے میں بھی مر سکوں ان کے بغیر

مار دو جان سے کوئی غم نہیں پر یہ سزا مت دو
کہ ہمارے سامنے بیٹھ کر تم اجنبی سے لگو

یہ جو ہستے شرارتی سے لوگ ہوتے ہیں
ان کے پاس بہت گہرے روگ ہوتے ہیں

قدرت کے فیصلوں کا بھی لازم ہے احترام
ورنہ میں چاہتا تھا میرے ساتھ تم رہو

ہم نے کانٹوں کو بھی نرمی سے چھوا ہے اکثر
لوگ تو بےدرد ہیں پھولوں کو بھی مسل دیتے ہیں

صاحب وہ چھوڑ کر جا رہا ہے
تم ہی بتائو راستہ دوں یہ واسطہ

‏طویل نہ سہی مختصر تو ہو گا

‏تیرے دل کی کتاب میں ذکر میرا

عشق میں میرا ٹوٹنا ضروری تھا
کانچ کا دل تھا اور محبت پتھر سے کی

ہم نے ہر دکھ کو محبت کی عنایت سمجھا
ہم کوئی تم تھے جو تم سے شکایت کرتے

‏کتنا خوف ہوتا ہے نہ شام کے اندھیرے میں
پوچھ اس پنچھی سے جس کا گھر نہیں ہوتا

آنسو نکل پڑے ہیں زندگی کے اس سفر میں
جدھر دیکھو مطلب کی محبت ہے اور مقصد کی دوستیاں

sad bewafa poetry in urdu text

‏میرے عزیز ہی مجھ کو سمجھ نہ پائے کبھی
میں اپنا حال کسی اجنبی سے کیا کہتا

دکھ اس بات کا نہیں جو قسمت میں نہیں تھا وہ نہیں ملا
دکھ اس بات کا ہے جو قسمت میں نہیں تھا ہم نے اُسے ہی کیوں مانگا

تعلق ختم کرنے کا اختیار تھا ان کو بیشک
پر وہ جو بنا رہے تھے وہ بہانے عجیب تھے

کن لفظوں میں بیان کروں اپنے درد کو
سننے والے تو بہت ہیں, سمجھنے والا کوئی نہیں

ضروری نہیں کہ ہر کوئی آگ سے جلے
کچھ لوگوں کو مقدر بھی جلا دیتے ہیں

‏تیرے خط آج لطیفے کی طرح لگتے ہیں
خوب ہنستا ہوں جہاں لفظ وفا آتا ہے

کسی سے وفا کی امید مت رکھنا
یہاں اپنی زندگی وفا نہیں کرتی لوگ کیا کریں گے

جدا تو نہیں کیا میں نے اپنے سے کسی کو
جس کا دل بھرتا گیا وہ چھوڑ کر چلا گیا

لمحوں میں بدل جاتا ہے لہجہ اس کا
جس کے ساتھ صدیاں گزارنی تھی ہم کو

اگر بے عیب چاہو تو فرشتوں سے نباہ کر لو
میں آدم کی نشانی ہوں مجھے انسان رہنے دو

محبت بھی ہاتھوں میں لگی مہندی کی طرح ہوتی ہے
کتنی بھی گہری کیوں نہ ہو پھیکی پڑ ہی جاتی ہے

تعلق اب کوئی باقی نہیں ہے
خیالوں سے بھی نکل جاو خدارا

ایک مدت سے آرزو تھی فرصت کی
ملی تو اس شرت پہ کہ کسی سے نہ ملو ۔۔!

ﺟﻮ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﻮ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﯿﮟ
ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻣﺤﺒﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺛﺒﻮﺕ ﭘﯿﺶ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺗﮯ

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here