2-line Urdu poetry copy paste
Urdu beautiful 2 line Urdu poetry copy paste, with deep emotions and captivating words. But in today’s digital world, something interesting is happening: people copy and paste Urdu poetry. What does this mean exactly? Is it just stealing, or is there more to it?
Let’s explore this topic together. We’ll discover why people copy and paste Urdu poetry and what this means for this art form. From old-fashioned verses to modern-day sharing on social media, we’ll see how technology is changing how we experience poetry.
So, get ready to explore the world of Urdu poetry and discover how copy-pasting is shaping its future. Come along with us whether you’re a poetry lover or just curious.Also read another popular post:
دیکھنا چاہتا ہوں گم ہو کر
کیا کوئی ڈھونڈ کے لاتا ہے مجھے
کیا کریں بولتی ان آنکھوں کا
حال دل کا چھپا نہیں سکتے
ایک دل ہے ایک حسرت ایک ہم ہیں ایک تم
اتنے غم کم ہیں جو کوئی اور غم پیدا کریں
رہا خواب میں ان سے شب بھر وصال
مرے بخت جاگے میں سویا کیا
کچھ تو احساس محبت سے ہوئیں نم آنکھیں
کچھ تری یاد کے بادل بھی بھگو جاتے ہیں
خود سے لکھنے کا اختیار بھی دے
ورنہ قسمت کی تختیاں لے جا
جلے مکانوں میں بھوت بیٹھے بڑی متانت سے سوچتے ہیں
کہ جنگلوں سے نکل کر آنے کی کیا ضرورت تھی آدمی کو
ہنر کی بات جو پوچھو تو مختصر یہ ہے
کشید کرتے ہیں آگ اور دھواں بناتے ہیں
وہ مسکراتا ھے میری باتوں پہ
یعنی وہ تھوڑا سا میرا ھو چکا ھے
2 line Urdu poetry copy paste
بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو
ایسا کچھ کر کے چلو یاں کہ بہت یاد رہو
انہی کے مطلع غیرت سے کل خورشید ابھرے گا
جو اب شامل ہیں ارض ایشیا کے بے وقاروں میں
ابھی نیندوں کی فرصت ہی کہاں ہے
یہ خوابوں کی عزاداری کےدن ہیں
تم آؤ تو پنکھ لگا کر اُڑ جائے یہ شام
میلوں لمبی رات سمٹ کر پل دو پل کی ھو جائے
جو اپنی ذات سے باہر نہ آ سکا اب تک
وہ پتھروں کو متاع حواس کیا دے گا
اس کے یوں ترک محبت کا سبب ہوگا کوئی
جی نہیں یہ مانتا وہ بے وفا پہلے سے تھا
جبر سہہ لیتا ہوں مجبور ہوں میں…
میرا مطلب ہے کہ “مزدور” ہوں میں
میں کیا کروں گا رہ کے اس جہان میں
جہاں پہ ایک خواب کی نمو نہ ہو
اس طرح کے لب کون تراشے گا دوبارہ
اس طرح کا چہرہ تو کسی کا نہیں بننا
انکار تو یوں کرتی ہے جیسے کہ کبھی بھی
چھاؤں نہیں بننا اسے سایا نہیں بننا
کہتی ہے کہ آنکھوں سے سمندر کو نکالو
ہنستی ہے کہ تم سے تو کنارہ نہیں بننا
2 line urdu poetry copy paste sad
میں رات کی اینٹیں تو بہت جوڑ رہا ہوں
پر مجھ سے تیرے دن کا دریچہ نہیں بننا
اس نے مجھے رکھنا ہی نہیں آنکھوں میں عامرؔ
اور مجھ سے کوئی اور ٹھکانہ نہیں بننا
تصویر بناؤں تو بگڑ جاتی ہے مجھ سے
ایسا نہیں بننا مجھے ویسا نہیں بننا
ترے وجود سے بارہ دری دمک اٹھی
کہ پھول پلو سرکنے سے ارتعاشا ہے
تمہارا بولتا چہرہ پلک سے چھو چھو کر
یہ رات آئینہ کی ہے یہ دن تراشا ہے
تمہاری یاد کے چرکوں سے لخت لخت ہے جی
کہ خنجروں سے کسی نے بدن کو قاشا ہے
محتاط ہے اتنی کہ کبھی خط نہیں لکھتی
کہتی ہے مجھے اوروں کے جیسا نہیں بننا
اب تم کو ہی ساون کا سندیسہ نہیں بننا
مجھ کو بھی کسی اور کا رستہ نہیں بننا
میں بے زباں نہیں جو بولتا ہوں لکھ لکھ کر
مری زبان تلے زہر کا بتاشا ہے
اس درد کی تحویل میں رہتے ہوئے ہم کو
چپ چاپ بکھرنا ہے تماشا نہیں بننا
ذرا سی چائے گری اور داغ داغ ورق
یہ زندگی ہے کہ اخبار کا تراشا ہے
ادا ہے خواب ہے تسکین ہے تماشا ہے
ہماری آنکھ میں اک شخص بے تحاشا ہے
چہرے پہ کسی اور کی پلکیں نہیں جھکتی
آنکھوں میں کسی اور کا نقشہ نہیں بننا
میں سوچ رہا ہوں کہ میں ہوں بھی کہ نہیں ہوں
تم ضد پہ اڑی ہو کہ کسی کا نہیں بننا
2 line urdu poetry copy paste love
ہم نے بے انتہا وفا کر کے
بے وفاؤں سے انتقام لیا
اس بے وفا سے کر کے وفا مر مٹا رضاؔ
اک قصۂ طویل کا یہ اختصار ہے
تم رضاؔ بن کے مسلمان جو کافر ہی رہے
تم سے بہتر ہے وہ کافر جو مسلماں نہ ہوا
قسمت میں خوشی جتنی تھی ہوئی اور غم بھی ہے جتنا ہونا ہے
گھر پھونک تماشا دیکھ چکے اب جنگل جنگل رونا ہے
درد دل اور جان لیوا پرسشیں
ایک بیماری کی سو بیماریاں
سمجھ تو یہ کہ نہ سمجھے خود اپنا رنگ جنوں
مزاج یہ کہ زمانہ مزاج داں ہوتا
جو چاہتے ہو سو کہتے ہو چپ رہنے کی لذت کیا جانو
یہ راز محبت ہے پیارے تم راز محبت کیا جانو
عقل و دانش کو زمانے سے چھپا رکھا ہے
خود کو دانستہ ہی دیوانہ بنا رکھا ہے
جس کے محلوں میں چراغوں کا نہ تھا کوئی شمار
اس کی تربت پہ فقط ایک دیا رکھا ہے
اک انتظار میں قائم ہے اس چراغ کی لو
اک اہتمام میں کمرے کا در کھلا ہوا ہے
urdu poetry 2 lines text
ابھی سے مت مرے کردار کو مرا ہوا جان
ترے فسانے میں ذکر آئے گا دوبارا مرا
ساتھ دینے کی بات سارے کریں
اور نبھائے کوئی کوئی مرے دوست
کوئی چراغ مری سمت بھی روانہ کرو
بہت دنوں سے اندھیرا مرے وجود میں ہے
مجھے اب آ گئے ہیں نفرتوں کے بیج بونے
سو میرا حق یہ بنتا ہے کہ سرداری کروں گا
یہ تیرا مال کسی روز ڈس ہی لے گا تجھے
اگر تو اس میں سے خیرات کچھ نہیں کرے گا
سو یوں ہوا کہ لگا قفل نطق و لب پہ مرے
میں تم سے مل کے بہت دیر تک رہا خاموش
مرا تمہارا تعلق بگڑ کے بن گیا ہے
مرے تمہارے خیالات کا امیں کوئی ہے