2 line urdu poetry copy past
Here is the collection of the best 2 line urdu poetry copy past. This collection is very amazed and beautiful poetry with beautiful background photo. So If you like 2 line urdu poetry copy past so share your friend and group
تجھے اداس بھی کرنا تھا خود بھی رونا تھا
یہ حادثہ بھی میری جاں کبھی تو ہونا تھا
ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک
بات نہیں کہی گئی بات نہیں سنی گئی
زندگی اک حادثہ ہے اور کیسا حادثہ
موت سے بھی ختم جس کا سلسلہ ہوتا نہیں
تمہارے واسطے ہوں گے نیے یہ عشق و خرد
ہمارے لیے یہ حادثے پرانے ہوئے
کون سیکھا ہےصرف باتوں سے
سب کو ایک حادثہ ضروری ہے
اس حادثے میں حادثہ دراصل یہ ہوا
جو دل زباں دراز تھا ہر بات سے گیا
مصائب اور تھے پر دل کا جانا
عجب اک سانحہ سا ہو گیا ہے
حادثوں کی جد میں ہیں تو کیا مسکرانا چھوڑ دیں
جلجلالوں کے خوف سے کیا گھر بنانا چھوڑ دیں
بیٹھے ہوئے رقیب ہیں دل بر کے آس پاس
کانٹوں کا ہے ہجوم گل تر کے آس پاس
اس طرح زندگی نے دیا ہے ہمارا ساتھ
جیسے کوئی نباہ رہا ہو رقیب سے
2 line urdu poetry copy past
لے میرے تجربوں سے سبق اے مرے رقیب
دو چار سال عمر میں تجھ سے بڑا ہوں میں
دوزخ و جنت ہیں اب میری نظر کے سامنے
گھر رقیبوں نے بنایا اس کے گھر کے سامنے
نہ میں سمجھا نہ آپ آئے کہیں سے
پسینہ پوچھیے اپنی جبیں سے
مجھ سے بگڑ گئے تو رقیبوں کی بن گئی
غیروں میں بٹ رہا ہے مرا اعتبار آج
تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا
نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا
ادھر آ رقیب میرے میں تجھے گلے لگا لوں
مرا عشق بے مزا تھا تری دشمنی سے پہلے
اس نقش پا کے سجدے نے کیا کیا کیا ذلیل
میں کوچۂ رقیب میں بھی سر کے بل گیا
جانا پڑا رقیب کے در پر ہزار بار
اے کاش جانتا نہ ترے رہگزر کو میں
جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو
اک تماشا ہوا گلہ نہ ہوا
رقیب قتل ہوا اس کی تیغ ابرو سے
حرام زادہ تھا اچھا ہوا حلال ہوا
نہ جانے کیسا رشتہ ہے اس دل کا تجھ سے
دھڑکنا بھول سکتا ہے، پر تیرا نام نہیں
مر کر بھی نہ ٹوٹے یہ رشتہ ہمارا
اس طرح سے اپنی روح میں سماں لوں تجھ کو
محبت اندھیری رات بن کے آجائیگی اک دن دوست
یوں اپنے سب رشتوں سے تیری بغاوت اچھی نہیں
اک عجب حال ہے کہ اب اس کو
یاد کرنا بھی بے وفائی ہے
نہ تجھ سے ربط نہ رشتہ تھا ، پھر نجانے کیوں
بچھڑ کے تجھ سے بہت دیر ہم اداس رہے
رشتے کا اعتبار، وفاؤں کا انتظار
ہم بھی چراغ لے کے ہواؤں میں آئیں گے
آتا ہے کون کون تیرے غم کو بانٹنے
غالب تو اپنے موت کی افوا اڑا کے دیکھ
کوئی رشتہ جو نہ ہوتا تو وہ خفا کیوں ہوتا
یہ بے رخی اُسکی محبت کا پتہ دیتی ہے
نہ اعتبار، نہ وعدہ، بس اک رشتہِ دید
میں اس سے روٹھ گیا تھا، عجیب ہمت تھی
ٹوٹ جائیں نہ کہیں پیار کے نازک رشتے
وقت ظالم ہے ہر اِک موڑ پے ٹکرائے گا
وقت سے اب اور کیا رشتہ کریں
جانِ جاناں ہم تجھے ہار آئے تھے
2 line urdu poetry copy past
رشتے اور راستے تب ختم ہوتے ہیں
جب پاؤں نہیں دل تھک جاتے ہیں
عجیب حال میں پہنچ گئی ہے زندگی
اب نہ تو کوئی اجنبی رہا نہ کوئی اپنا
تم ملے ہو تو سب یوں ہے جیسے
اعلان جنّت ہو گناہ گار کے لیے
عِلم میں بھی سرور ہے لیکن
یہ وہ جینّت ہے جِس میں حوّر نہیں
خدا سے لے لیا جنت کا وعدہ
یہ زاہد تو بڑے ہی گھاگ نکلے
خدا سے لے لیا جنت کا وعدہ
یہ زاہد تو بڑے ہی گھاگ نکلے
محبت تو وہ ہے جو ہاتھ تھامے
تو جنت تک لے جائے
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل کے خوش رکھنے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
ہم ترے خوابوں کی جنت سے نکل کر آ گئے
دیکھ تیرا قصر عالی شان خالی کر دیا
دل سے اترے تو ترے جیسے
ہم جنت بریں سے اتر گئے
تمہارے شہر کو جاتے یہ لاریوں والے
صدا نہیں لگاتے،مجھ پہ طنز کرتے ہیں